شبیر کو فوری رہا نہ کیا گیا تو ہم پرامن احتجاج کریں گے اور ریلی نکال کر مقامی انتظامی دفاتر اور دیگر مقامات پر مظاہرہ کریں گے۔ پریس کانفرنس




 کیچ کے مرکزی شہر تربت کے آسکانی بازار آپسر سے گذشتہ روزپاکستانی فورسز کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے شبیر بلوچ ولد بشیر احمد کی ہمشیرہ نے علاقہ مکینوں اور تربت سول سوسائٹی کے کنوینر گلزار دوست کے ہمراہ تربت پریس کلب میں پریس کانفرنس کی۔


اس موقع پر  لواحقین تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ گزشتہ شب دو بجے فورسز نے ان کے گھر کا گھیراؤ کیا، خواتین اور بچوں پر تشدّد کے بعد ہمارے بھائی شبیر ولد بشیر کو زبردستی اپنے ساتھ لے گئے اور تاحال ہمیں ان کے بارے میں کچھ معلومات نہیں دی گئی اور نہ ہی گرفتار ہوتے وقت ہمیں اس کے گناہ اور جرائم بتائے گئے۔


انہوں نے کہاکہ شبیر ایک ڈرائیور ہیں جو گاڑی چلا کر گھر کی کفالت کرتے ہیں، اس کے بارے میں اگر فورس کو شکایت تھی یا انکے خلاف غیر قانونی سرگرمیوں کے بارے میں ان کے پاس معلومات تھے تو وہ ہم سے کیوں چھپائے گئے ہیں۔  گرفتاری کے وقت ہم نے بار بار فورس کے اہلکاروں سے ان کے جرائم جاننے کے لیے پوچھا مگر جواب دینے کے بجائے ہم پر تشدّد کیا گیا اور شبیر کو گھسیٹ کر ہمارے سامنے مارپیٹ کے بعد گاڑی میں ڈال کر لے گئے۔


انہوں نے شبیر کی بازیابی کے لیے کمشنر مکران اور ڈپٹی کمشنر کیچ سے مدد کی اپیل کی اور کہاکہ ڈی سی کیچ نے اپنی کوششوں سے چند مہینوں میں کئی لاپتہ افراد کی بازیابی میں کردار ادا کیا ہے جو اچھی بات ہے ہم چاہتے ہیں وہ شبیر کی رہائی کے لیے بھی ہمارے ساتھ تعاون کریں۔


انہوں نے انسانی حقوق کی تنظیموں اور سول سوسائٹی سے بھی بھائی کے بازیابی کے لیے آواز اٹھانے کی اپیل کی۔

انہوں نے کہاکہ اگر شبیر کو فوری طور پر رہا نہ کیا گیا تو ہم پرامن احتجاج کریں گے اور ریلی نکال کر ڈپٹی کمشنر کیچ، کمشنر مکران کے دفاتر کے سامنے اور دیگر مقامات پر مظاہرہ کریں گے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post