بلوچ کونسل پنجاب یونیورسٹی کے ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ پہلے اسلامی جمعیتِ طلبا کے گنڈوں کی طرف سے معصوم بلوچ طلبا کے رومز پر حملہ کرکے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا، اور جب بلوچ اسٹوڈنٹس نے اپنا دفاع کرنے کی کوشش کی تو یونیورسٹی انتظامیہ اور پنجاب پولیس کی جانب سے بلوچ ہونے کی بنا پر تمام طلبا کو گرفتار کرنا شروع کیا۔ اس سے قبل بھی ہم نے دیکھا ہے کہ نسل کی بنیاد پر ہر وقت انتظامیہ اور پنجاب پولیس جمعیت کے شانہ بہ شانہ کھڑی رہی ہے۔
یہاں تک کہ اسلامی جمعیتِ طلبا کے ناظمین کو اپنے ہمراہ لیکر پولیس نے جناع ہسپتال میں ایڈمت زخمی بلوچ طلبا کو بھی حراست میں لیا ہے، جن میں سے ایک اسٹوڈنٹ کا مسلسل خون بہہ رہا تھا اور اُس کے زخم کو اسٹچنگ کی ضرورت تھی۔ اسلامی جمعیتِ طلبا کے گنڈوں کے تشدد کے سبب ہمارے دس کے قریب اسٹوڈنٹس زخمی ہیں اور بہت سے معصوم طلبا کو پولیس کی طرف سے بے جا حراست میں لیا گیا ہے۔
ہمیں خدشہ ہے کہ زخمی بلوچ طلبا کو پولیس کی طرف سے مزید تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، جس سے اُن کی جانوں کو شدید خطرہ لاحق ہے۔ ہم اپیل کرتے ہیں کہ ہمارے تمام طلبا کو جلد از جلد رہا کیا جائے اور اسلامی جمعیتِ طلبا کے شر پسند عناصر کو گرفتار کرکے بلوچ طلبا کی نسلی بنیادوں پر ہراسمنٹ اور پروفائلنگ کو بند کیا جائے۔