نیدرلینڈز : بلوچستان میں ایٹمی دھماکوں کے خلاف بی این ایم کا احتجاجی مظاہرہ



ایمسٹرڈیم: نیدرلینڈز نے ایمسٹرڈیم میں بلوچ نیشنل موومنٹ  بی این ایم بلوچستان میں ایٹمی دھماکوں کے خلاف احتجاجی ریلی اور مظاہرہ کیاگیا ۔ 


مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر پاکستانی ایٹمی ہتھیاروں اور 28 مئی 1998 کو بلوچستان پر پاکستانی دھماکوں کے خلاف نعرے درج تھے۔ 


مظاہرین نے بلوچستان میں پاکستانی فوج کی جانب سے انسانی حقوق کے پامالیوں پر بھی اپنے غم و غصے کا اظہار کیا۔


مظاہرین سے بی این ایم کے ہیومین رائٹس ڈیپارٹمنٹ (پانک )کے میڈیا کوارڈینیٹر جمال بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی ایٹمی ہتھیار بلوچستان سمیت عالمی امن کے لیے بھی خطرہ ہیں۔ مہذب دنیا پاکستان کے اس ناسور بم کے خلاف آواز اٹھائے  اور انھیں تلف کیا جائے تاکہ بلوچستان سمیت خطے میں بے چینی کا خاتمہ ہو۔ 


انھوں نے کہا کہ پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں نے بلوچ قوم کو تباہ کرنے کے بعد اب دوسرے اقوام کو بھی تباہی کے دہانے پہنچا دیا  ہے۔ پاکستان جوہری ہتھیاروں کے پھیلاؤ میں ملوث ہے جو دنیا کے امن کے لیے تشویشناک ہے۔ دنیا کو چاہیے کہ پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں کو فوری تلف کرئے،  اس سے پہلے دیر ہو جائے ۔


مظاہرین میں سے نبیل بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں ایٹمی دھماکوں سے لاکھوں لوگ متاثر ہو چکے ہیں، آج بھی بچے معزز اور اپائج پیدا ہوتے ہیں ، ہزاروں افراد کیسنر میں مبتلا ہیں۔چاغی میں 5 سال سے کم عمر کے بچوں کی اکثریت دو سے تین سال کے عمر میں فوت ہو جاتے ہیں۔


انھوں نے کہا کہ بلوچستان ایک تجربہ گاہ نہیں جہاں پاکستان اپنے کیمیائی ہتھیاروں کے تجربات کر رہا ہے۔


اس موقع پر عالیہ بلوچ نے بھی چاغی میں پاکستان کے ایٹمی تجربات کے بعد پیدا ہونے والے تابکاری اثرات سے آگاہی دی۔


 انھوں نے کہا  کہ ضلع چاغی میں لوگ تابکاری کے اثرات سے  خون کے کینسر، پھیپھڑوں ، ٹائیفائیڈ ، ہیپاٹائٹس،آنکھ ،جگر اور جلد کے سنگیں امراض  میں مبتلا ہیں۔ضلع چاغی کی تقریبا نصف آبادی ہیپاٹائٹس میں مبتلا ہے۔


 انھوں نے مزید کہا کہ بلوچستان کی عوام 28 مئی کو یوم سیاہ قرار دیتی ہے  بلوچ قوم اس دن کیے گئے پاکستان کے جوہری دھماکوں کے سنگین نتائج بھگت رہی ہے۔


 انھوں نے مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ کو پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں پر کڑی پابندیاں عائد کرتے ہوئے ایٹمی ہتھیاروں کے تخفیف کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھانے 

Post a Comment

Previous Post Next Post