جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے جاری بھوک ہڑتالی کیمپ کو 5055 دن ہوگئے



 شال جمعرات کے روز اظہار یکجہتی کرنے والوں میں بلوچ قوم پرست رہنما مہیم خان بلوچ ،مسلم باغ سے سیاسی اور سماجی کارکنان افضل کاکڑ، نور محمد کاکڑ سمیت دیگر مرد اور خواتین نے کیمپ آکر اظہار یکجہتی کی۔


 وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچستال کی حالت اس وقت مکمل جنگی حالت ہے نعشیں گر رہی ہیں ۔ بلوچ جبری اغوا ہو رہے ہیں، ماورائے عدالت لوگوں کا قتل کیا جا رہا ہے، بلوچ وسائل کی لوٹ مار ہو رہی ہے بلوچ گدانوں پر مارٹر گولے اور بمباری کی جا رہی ہے بلوچ گھروں پر حملہ کرکے فرزندوں کو جلایا گیا ہے۔ 


انھوں نے کہاہے کہ پاکستانی عکسری قوت خفیہ ادارے بلوچوں کے قتل عام میں مصروف ہے بلوچ ننگ ناموس کی پامالی ہو رہی ہے- اس وقت کسی کا ہاتھ صاف نہیں ہے نہ ہی کوئی معصوم ہے اور نہ ہی کوئی تماشائی اس وقت ہر بلوچ کو جبری لاپتہ افراد کے لواحقین کے ساتھ ہونا چاہئے۔ یہ نہ ہی کسی پر احسان ہے اور نہ ہی کسی کے کہنے یہ سمجھانے کا انتظار کرے بس یہی آخری فیصلہ ہے ہر ایک کو کچھ نہ کچھ کرنا ہے۔ ان حالات میں ہر تماشائی کو بزدل یا غدار قرار دیا جا سکتا ہے۔


 ماماقدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچ دھرتی اور بلوچ قوم کے دکھ و درد اور صورت حال کو شائد ہی کوئی سنگدل انسان اپنے انسو روک پائے ، لیکن یہ بلوچ قوم ہے جو دکھ سہنے کے باوجود برداشت کئے جا رہی ہے اور اس برداشت کی آڑھ میں کچھ لوگ فائدہ کی سوچھتے ہیں۔ ظلم کو برداشت کرنا بلوچوں کی مجبوری ہے، کیونکہ غلام قوم اس کے سوا کچھ نہیں کر سکتا ہے تاہم بے بس اور غلام بلوچوں نے دھرتی کے بقاہ کے لئے راہ اپنا کر دنیا کو یہ پیغام روزاول سے دیا کہ ہم غلامی کے توق کو اپنی گردن سے نکالنے ہر وقت پرامن احتجاج کرتے رہیں گے اور جب بھی بہتر پوزیشن میں آئیں گے تو پر دنیا کو دکھا کر رہیں گے۔ کہ بلوچ دھرتی یہ یلغار کرنے والے کے ساتھ بلوچوں کی فطرت اور قومی روایت ہے۔ جزبہ وہ طاقت ہے جو انسان کو اپنی منزل تک پنپنے میں اس کی رہنمائی کرتا ہے۔ قومیں جزبے کی بنیادیں مظبوط کرتی ہیں۔

Post a Comment

Previous Post Next Post