کوئٹہ جبری لاپتہ افراد کے بازیابی کیلے لگائے گئے کیمپ کو 5050 دن مکمل ہوگئے



بلوچ لاپتہ افراد شہداء کیلئے  بھوک ہڑتالی کیمپ کو آج 5050 دن ہوگئے.


 اظہار یکجہتی کرنے والوں  میں بلوچ وطن پارٹی کے رہنما حیدر رئیسانی اور  دیگر نے کیمپ آکر اظہار یکجہتی کی.


 وائس  فار بلوچ مسئنگ پرسنز  وی بی ایم پی کے وائس چیرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا ہے کہ پاکستانی فورسز نے بلوچوں پر عرصہ دراز سے تنگ کرنے کےلئے عام آبادیوں پر بمباری اور مارو پھینکو کی پالیسی میں تیزی لائی گئی ہے، جس کا مقصد بلوچ قوم کو صفحہ ہستی سے مٹا کر بلوچ کی زرخیز زمین کا مالک بننا ہے۔

 غرض پاکستان تمام جنگی جرائم کا مرتکب ہو کر انسانی حقوق کی خلاف ورزی میں ملوث ہے مگر بلوچ نے اپنی بقاء کی خاطر ہر سختی سے گزرنے کا تہیہ کررکھا ہے ۔


 انہوں نے مزید کہا ہےکہ شہداء بلوچ کی خون سے سرخ سمندر نوجوانوں کی وہ فکری و نظریاتی ادارہ ہے۔ جس سے سیاہ ترین آمریت سے لیکر ڈیتھ اسکواڈ فرعونیت سب کا دلیری بہادری کے ساتھ صرف یہ کہ مقابلہ کیا، بلکہ ان باطل قوتوں کو تاریخ ساز شکست فاش دے کر قوم اور سرزمین کے ساتھ اپنے دیوانگی کی لازوال تاریخ رقم کی جیل، زندان ، اذیت ، پھانسی ، کوڑا اغوا مسخ شدہ لاشیں مارو پھینکو جیسے ریاستی بھیانک و بدترین فوجی غنڈہ گردیوں کو شہادت تک ہر ریاستی وار کو اپنی نہتے سینے پر مردانگی کے ساتھ برداشت کیا ۔ 


وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیرمین ماماقدیر بلوچ نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج کی صورت حال میں جہاں ریاست کے چہرے سے شرافت کا نقاب ہٹ چکا ہے نام نہاد جمہوریت کا بوسیدہ دیوار جس کے آڑ میں چپ اور مذہبی جنونیت کو فوجی طاقت کے ذریعے عالمی امن کے راہوں کو معلوم کیا جاتا رہا ہے۔ وہ بوسیدہ دیوار کے بدولت گر چکی ہے اور آج پاکستان پوری دنیا کی فکری مستقل مزاجی کے ساتھ ساتھ بے لوث قربانیوں کے بدولت گر چکی ہے اور آج پاکستان پوری دنیا کی نظروں میں انسانی بنیادی حقوق شہریوں کے شہری حقوق کے اعتبار اپنی ریاستی وقار کھو چکا ہے ۔ 


انھو ں نے کہاہے کہ یہی وجہ ہے کہ بوکھلاہٹ میں یہ نام نہاد اور غیر فطری ریاست اپنے ضد کی دلال میں دھنستا چلا جارہاہے ۔ آج بلوچ قومی تحریک کی آوازیں اس ریاست کے تمام ستونوں سے بلند ہوتے ہوئے صاف طور پر سنائی اور دکھائی دے رہے ہیں ۔ یقینا یہ صورت حال معجزاتی نہیں بلکہ اس کے پس منظر میں ایک دہائی سے  بھی زیادہ عرصے کی وہ طویل اور صبر آزما بلوچ قومی تحریک کی شدت ہی کار فرما ہے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post