تمام ریاستی جبر ظلم جبر کے باوجود تنظیم کے رہنماوں اور لواحقین کے حوصلے پست نہیں ہوئے ہیں، ماما کی وکلا ء سے بات چیت



جبری لاپتہ افراد شہدا کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 5029 دن ہوگئے اظہار یکجہتی کرنے والوں میں پاکستان بار کونسل کے وائس چیرمین ہارون رشید پاکستان بار کونسل کے چیرمین ایگزیکٹو  کمیٹی حسن رضا پاشا وائس چیرمین پنجاب بار کونسل بشارت اللہ خان اور چیرمین ایگزیکٹو کمیٹی بلوچستان بار کونسل قاسم علی گاجی زئی نے آکر بھوک ہرتالی کیمپ میں اظہار یکجہتی کی۔


 اس موقع پر وائس فار بلوچ مسئنگ پرسنز وی بی ایم پی کے وائس چیرمین ماما قدیر بلوچ نے انھیں بتایاکہ   خفیہ ادارے اسٹیبلشمنٹ نے ایک خاص منصوبے اور حکمت عملی کے تحت بلوچستان  حکومت کو سرکارے گدھی پر بٹھا کر اپنے تمام سیاسی ٹولز کو انکے ماتحت کیا ہوا ہے جس کی خاص وجہ انکی خدمات کو بلوچ پر امن جد جہد جبری لاپتہ افراد کی بازیابی اور لاپتہ افراد کو لاپتہ جعلی مقابلے میں مار کر انکے لاشوں کو ورثا کے حوالے نہ کرنے کے خلاف بروئےکار لانا ہے ،  تاکہ ریاستی ڈیتھ اسکواڈ اور انکے گماشتوں کو نئی حکمت عملیوں کی تحت بلوچ پرامن جدجہد کی عالمی مقبولیت پذیرائی کو کاونٹر اور اور داخلی طور پر پر امن جدجہد کو پروان چھڑنے سے روکنا ہے۔ جس کی تحت بلوچ فرزندوں کا جبری اغوا نسل کشی میں تیزی کے ساتھ سیاسی کارکنوں کے گردگھیرا تنگ کر دیا جارہاہے ۔


 انھوں نے کہاکی بلوچستان  حکومت اور اسکے ٹیم نے سرکاری وفاداری نبھانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ   بلوچ مسنگ فرزندوں کو شہید کرکے اجتماعی قبروں میں پھینک جارہاہے مگر وہ  اپنی وفا کو انسانیت کے قتل عام سے اونجا مقام دینے کیلے بلوچ نسل کشی فرزندوں کا جبری اغوا گھروں پر بمباری جیسے گھناؤنے عمل  میں ایک پل بھی ہاتھوں سے جانے نہیں دیتے ۔  


انھوں نے کہاکہ سب جانتے ہیں کہ سرکاری کرسی پر تشریف آوری سے پہلے ہی بلوچوں کے خلاف روڈ میپ تیار کیا گیا تھا۔ جس میں تمام ماس آرگنائزیشنوں کے خلاف انکی پلاننگ  کی تحت ہی اسے اعلیٰ منصب پر فائز کیا گیا  ۔ اس کے بعد    تعمیل کی بجا آوری کرکے تمام سیاسی جماعتوں کے ورکروں کو چن چن کر جبری اغوا اور شہید کیا جا رہا ہے۔ یہ سلسلہ صرف یہاں تک مہدود نہیں بلکہ انکے رشتہ داروں تمام شعور رکھنے والے مکاتب فکر کے لوگ انکے نشانے پر ہیں۔ 


ریاستی اداروں  نے  سیاسی کارکنوں خیرخوا اور رہنمایوں کو خاص نشانہ بنایا ہے ۔ جس میں مرکزی رہنماوں سے لے کر کارکنوں کو جبری اغوا تشدد  اور شہادتیں شامل ہیں ۔ 


 انھوں نے کہاکہ تمام ریاستی جبر ظلم جبر کے باوجود تنظیم کے رہنماوں لواحقین کے حوصلے پست نہیں ہوئے ہیں  اور انکے قدموں میں لرزش نہیں آئی ہے ۔

Post a Comment

Previous Post Next Post