بلوچستان میں نوجوانوں کی حرکت قلب بند ہونے کی وجہ سے اموات میں اضافہ ریاستی مظالم اور جبر کی نشانی ہے۔بی ایس او



بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے تنظیم کے سابقہ سیکریٹری اطلاعات سنگت ناصر بلوچ کے دوسری  برسی کی مناسبت سے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ سنگت ناصر بلوچ نے مشکل وقت میں تنظیم کے لیے اہم کردار ادا کیا۔


ترجمان نے کہا کہ بلوچستان میں نوجوانوں کی حرکت قلب بند ہونے کی وجہ سے اموات میں اضافہ ریاستی مظالم اور جبر کی نشانی ہے۔ گزشتہ سالوں سے تواتر کے ساتھ بلوچ طلباء حرکت قلب بند ہونے کی وجہ سے بے موت زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں۔


انھوں نے کہاہے کہ  کراچی میں طالب علم اشرف سلیمان بلوچ، اسحاق دشتی اور الیاس بلوچ حرکت قلب بند ہونے کی وجہ سے گزشتہ سال انتقال کرگئے تھے۔ جبکہ پنجاب یونیورسٹی میں ایک طالب علم حرکت قلب بند ہونے کی وجہ سے انتقال کر گیا تھا۔


ترجمان نے کہا بلوچستان میں بے روزگاری، عدم تحفظ کے احساس نے نوجوانوں سمیت ہر فرد کو متاثر کیا ہے جس کے اثرات وقتاً فوقتاً خود کشیوں سمیت حرکت قلب بند ہونے سے سمیت دیگر ردعمل کی شکل میں سامنے آتے ہیں۔


انھوں نے کہا کہ سنگت ناصر بلوچ ایک باہمت اور حوصلہ مند ساتھی تھے۔ اس نے ہر مشکل کو خندہ پیشانی کے ساتھ قبول کرتے ہوئے آگے بڑھنے کو ترجیح دیتے تھے۔ ناصر بلوچ کی وقت سے پہلے کی رحلت اس کی خاندان سمیت تنظیم کے لیے کسی صدمے سے کم نہیں تھا اور اسے اس کی تیسری برسی پر خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے عہد کرتے ہیں کہ تنظیم اپنے کیڈز کی جہد اور قربانیوں کو کسی صورت فراموش نہیں کریگی اور ان کی مشن کو جاری رکھا جائے گا۔ ترجمان نے تمام زونوں کو تاکید کی ہے کہ وہ ناصر بلوچ کی برسی پر تعزیتی ریفرنس کا انعقاد کریں۔

Post a Comment

Previous Post Next Post