بولان میں قابض فوج سے جھڑپ میں بلوچ لبریشن آرمی کے دو سرمچاروں نے جام شہادت نوش کیا جبکہ جھڑپوں میں کم از کم آٹھ دشمن اہلکار ہلاک و متعدد زخمی ہوگئے، جبکہ شکست خوردہ دشمن نےپہلے سے زیر حراست تین افراد کو قتل کیا جبکہ مذکورہ علاقے میں عام آبادیوں کو نشانہ بنایا۔یہ بات بی ایل اے کے ترجمان جیئند بلوچ نے جاری بیان میں کہی ہے ۔
ترجمان نے کہاہے کہ پندرہ روز تک جاری رہنے والی جھڑپوں کا آغاز 7 اپریل 2023 کو بولان کے علاقے سارو، اور مچھ سے متصل علاقوں سے ہوا تھا ، اس دوران دشمن فوج نے کئی مقامات پر شیلنگ کے بعد ہیلی کاپٹروں کے ذریعے کمانڈوز اتارنے شروع کیئے تھے ، سارو کے علاقے کُچ میں موجود بلوچ لبریشن آرمی کے گشتی ٹیم نے حکمت عملی کے تحت مختلف مقامات پر گھات لگاکر دشمن فوج کے کمانڈوز پر متعدد حملے کردیئے ۔
ان جھڑپوں میں کم از کم آٹھ دشمن اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔ سرمچاروں کے ہاتھوں شکست خوردہ دشمن نے ناکامی کے بعد پہلے سے زیر حراست تین بلوچوں کو شہید کرکے ان کی نعشیں مذکورہ علاقوں میں پھینک دیئے ، جبکہ اس دوران مچھ سے ایک خاندان کو پانچ دن تک زیرحراست رکھا گیا جبکہ سارو کے گردنواح میں متعدد گھروں کو نذر آتش کیا گیا۔
انھوں نے کہاہے کہ جنگ کے دوسرے روز دو بدو لڑائی میں بی ایل اے کے دو جانباز ساتھی غنی خان مری بلوچ عرف حسن روکی اور ولید عرف کمانڈو بہار نے شہادت کا عظیم مقام حاصل کیا۔
ترجمان نے کہاہے کہ شہادت پانے والے ساتھی غنی خان مری بلوچ عرف حسن روکی ولد روزی خان مری کا تعلق بولان کے علاقے یخو سے تھا، وہ گذشتہ ایک سال سے بلوچ لبریشن آرمی سے منسلک تھے۔ آپ ایک فرض شناس اور قربانی کے جذبے سے سرشار سرمچار تھے۔
شہادت پانے والے دوسرے ساتھی ولید عرف کمانڈو بہار ولد محمد اقبال بلوچ کا تعلق تربت کے علاقے آبسر سے تھا، آپ قومی آزادی کے جہد میں اپنے فرائض کی انجام دہی کیلئے ایک سال قبل بلوچ لبریشن آرمی سے منسلک ہوگئے تھے۔ قومی شعور سے لیس سنگت ولید ایک انتہائی بہادر و ملنسار ساتھی تھے۔
بلوچ لبریشن آرمی اس عزم کا اعادہ کرتی ہے کہ ہر محاذ پر دشمن کا بھرپور مقابلہ کرکے اسے شکست فاش دی جائیگی۔