شال وائس فار بلوچ مسئنگ پرسنز کے احتجاجی کیمپ کو پانچ ہزار دن مکمل



بلوچ جبری لاپتہ افراد اور شہداء کیلئے قائم VBMP کی بھوک ہڑتالی کیمپ کو آج پانچ ہزار دن (5000) دن مکمل ہوگئے۔


کیمپ میں وائس فار بلوچ مسسنگ پرسنز کے چیئرمین نصراللہ بلوچ ،وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ، اعزازی کو آرڈینیٹر بانک حوران بلوچ ، دیگر لواحقین کے ساتھ بیٹھے رہے جبکہ اظہار یکجہتی کرنے والوں میں بی ایس او پجار کے چیرمین زبیر بلوچ نے اپنے کابینہ کے ساتھ آکر اظہار یکجہتی کی ۔ 


اس موقع پر وی بی ایم پی کے وائس چیرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ وی بی ایم پی کے زیر اہتمام منعقدہ بھوک ہڑتالی کیمپ کو آج  پانچ ہزار دن مکمل ہو گئے ہیں ۔ آج کا دن اس لیے اہم ہے کہ ہزاروں جبری لاپتہ کی بازیابی اور ماورائے عدالت قتل کیے گئے۔


انھوں نے کہاکہ  سینکڑوں بلوچوں کیلئے شروع کی گئی پرامن جدجہد نے طویل صبر آزما تکلیف ایجنسیوں کی جانب سے قتل کئے جانے کی دھمکیوں کے باوجود مستقل مزاجی کے ساتھ پانچ ہزار دن مکمل کر لئے  ہیں۔  

پانچ ہزار دن کے دوران ہمیں جن تکالیف سے گزرنا پڑا ہے اس کا زکر  اس لیے نہیں کرتے کہ  بلوچ قومی تحریک میں اپنی جانون کا نزرانہ پیش کرنے والے نوجوانوں کی قربانیاں خفیہ اداروں کے ٹارچر سیلوں میں قید بلوچ فرزندوں کی ساتھ ہونے والی غیر انسانی سلوک خفیہ اداروں کی بربریت اور انسانی لاشوں کی بےحرمتی ، اور بلوچ فرزندوں کی شہرروں میں ایک بڑے دشمن کے ساتھ سرد جنگ میں تکالیف برداشت کرنے کے سامنے  ہمارے دکھ تکالیف قربانیاں کچھ بھی نہیں ہیں ۔


انھوں نے کہاکہ  اُن پانچ ہراز دن کی پرامن جدجہد کے دوران بلوچ سیاسی جماعتوں طلبہ تنظیموں خواتین انسانی حقوق کی تنظیموں اور بلوچ عوام کی شرکت حمایت اور ہمدردی نے ہمارے جذبوں مستقل متحرک رکھا ہواہے ،  اور مسلسل ہماری حوصلہ افزائی  کرتے رہے ہیں ۔ 


دنیا میں آج قومی تحریک بھی اسی حکمت عملی کے تحت جدجہد کو آگے بڑھا رہی ہے۔  VBMP کا قیام بھی اسی لیے عمل میں لایا گیا کہ بلوچستان میں خفیہ ایجنسیوں ریاستی فورسز کی جانب سے بلوچ قوم نسل کشی کی لئے سیاسی کارکنوں طلبا مزدور وکلا ڈاکٹرز اساتذہ دانشور صحافیوں کو جبری اغوا کرنے اور ان مسخ شدہ لاشوں کے بارے میں میڈیا انسانی حقوق کی تنظیموں اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی اداروں کو آگاہی دی جائے، اس سلسلے میں سیاسی اور جمہوری طریقہ کار کو  اپناتے ہوئے VBMP نے شال میں بھوک ہڑتالی کیمپ لگا کر اس کا آغاز کیا اور اس کے ساتھ ہی اقوام متحدہ انسانی حقوق کی تنظیموں اور میڈیا کو آگاہی دینے کے لئے لاپتہ افراد کی فہرست تمام کو ائف کے ساتھ مرتب کی۔ 


اس طرح بلوچستان سے جبری لاپتہ افراد مسخ شدہ کی برآمدگی  بارے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کو نسل، یورپی یونین امریکہ کینڈا مشرق و سطیٰ سمیت دیگر ممالک کو آگاہی دی ، جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کو نسل کے اقوام متحدہ کا ایک ورکنگ گروپ کو پاکستان کے دورے پر بیجھا گیا ۔

Post a Comment

Previous Post Next Post