ضلع خضدار میں جبری لاپتہ افراد کی لواحقین کی جانب سے “جبری گمشدگیوں سے نڈھال بلوچ خاندان” کے عنوان سے پمفلٹ تقسیم کیا گیا ۔
پمفلٹ میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ دو دہائیوں سے بلوچستان میں جبری گمشدگی کے واقعات تسلسل کے ساتھ جاری ہیں اور اس سلسلے میں دن بدن اضافہ ہوتا جارہا ہے، سینکڑوں لاپتہ افراد کی مسخ شدہ لاشیں پھینکی گئی اور ہزاروں کی تعداد میں اب تک لوگ غیر قانونی حراست میں جانوروں سے بھی بدتر زندگی گذار رہے ہیں، ان کے حوالے سے اب تک خاندان سمیت کسی بھی شخص کو کوئی خبر نہیں۔
پمفلٹ میں کہا گیا ہے کہ بدقسمتی سے ہماری خاموشی اور خوف کی وجہ سے یہ سلسلہ دن بدن بڑھتا جارہا ہے۔ اگر آج بلوچستان میں لوگ ہزاروں کی تعداد میں جبری گمشدگی جیسے غیر انسانی عمل کے خلاف کھڑے ہوتے اور اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے لواحقین کی جانب سے جدوجہد کا حصہ بنتے تو کسی بھی صورت ریاستی ادارے یہ عمل کرنے سے قاصر رہتے ۔ لیکن ہماری خاموشی، خوف اور ڈر کی وجہ سے بلوچستان میں کوئی بھی گھر محفوظ نہیں۔
انھوں نے لکھا ہے کہ دنیا میں طاقتور حاکم صرف درخواست پر کبھی بھی اپنا ظلم ختم نہیں کرتی، اگر انکے دل میں تھوڑی بھی رحم ہوتی تو ان ہزاروں ماؤں کو دکھ نہیں دیتے، انہیں سڑکوں پر اس طرح ذلیل نہیں کیا جاتا لیکن یہ بات اپنی جگہ ایک اٹل حقیقت ہے کہ جب تک عوام اور باشعور لوگ اس ظلم اور نا انصافی کے خلاف کھڑے نہیں ہونگے، ان ماؤں اور بہنوں کی آواز نہیں بنتے جو اپنے پیاروں کی ناحق جبری گمشدگی کے خلاف سراپا احتجاج ہیں، اس وقت تک اس عمل کو روکنا کسی بھی صورت ممکن نہیں ہے۔”
لواحقین نے پمفلٹ ذریعے کہا ہے کہ جبری گمشدگیوں کی ان ظالم ریاستی احکامات اور اپنی پیاروں کی باحفاظت بازیابی کیلئے لاپتہ افراد کے لواحقین ایک مرتبہ پھر عید کے دن عید منانے کی بجائے اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے ایک احتجاجی مظاہرہ کرنے جارہی ہے ۔
کہا گیا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ ایک باشعور اور باعلم بلوچ ہونے کی حیثیت سے شہری سیاسی جدو جہد میں بلوچ ماؤں اور بہنوں کے ساتھ دینگے اور اس ریلی میں شرکت میں کرینگے۔
لواحقین نے عیدالفطر کے روز شہید عبدالرزاق چوک خضدار پر احتجاج کا اعلان کیا ہے۔
دریں اثنائ حق دو تحریک نے بھی جبری گمشدگیوں کے خلاف گوادر سمیت مکران بھر میں عید کے روز احتجاج کا اعلان کیا ہے۔