شال جبری لاپتہ افراد کے بھوک ہڑتال کیمپ کو آج 5014 دن ہوگئے ۔




جبری لاپتہ افراد کے بھوک ہڑتال کیمپ کو  آج 5014 دن ہوگئے ۔ اظہار یکجہتی کرنے والوں میں دالبندین سے سیاسی سماجی کارکن محمد عارف بلوچ ، باسط بلوچ اور دیگر نے کیمپ آکر اظہار یکجہتی کی وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ آج پوری بلوچ قوم کو چھوڑیں آپ صرف آگر جبری لاپتہ اور شہداء کے لواحقین سیاسی تنظیموں کے ساتھ مل کر سڑکوں پر نکلیں پرامن احتجاج کریں۔ لیکن افسوس بے ہمتی اور نا سمجی کی وجہ سے ہزاروں کی تعداد میں جبری لاپتہ کے لواحقین میں سے صرف ایک دو خاندان پریس کلب کے سامنے احتجاج کررہے ہیں۔ باقی سب خفیہ اداروں اور ریاستی دلالوں کے دروازوں یا دھمکیوں سے خوف زدہ ہو کر یا تو مکمل خاموش ہیں یا دن رات ریاستی دلالوں کے دروازوں پر بے عزتی کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں ۔ اور ان کو منت سماجت کررہے ہیں ہر دن کی منت سماجت اور بے عزتی اور بار بار ضمیر کے مرنے سے ایک ہی دن مرنا اعلی افضل عمل ہے۔ ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ سب دشمن کے پالتوں ایجنٹوں کو منت سماجت سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ واحد حل پرامن طریقہ سے احتجاج کرنا ہے۔ جس کی خاطر سب کو ایک دن میں ہی سڑکوں پر نکلنا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ خوف اور غیر زمہ داری سے تحریک بے رحم موجوں کی نظر ہوتی جن کی مستقبل کا انحصار موجوں کے رحم کرم پر ہوتے ہے۔


Post a Comment

Previous Post Next Post