بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ اپنے پریس ریلیز میں قلات میں ایک مخبر سمیت پاکستان فوج کے دو اہلکار وں کی ہلاکت کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہاہے کہ ہمارے سرمچاروں نے قلات میں دو مختلف حملوں میں انھیں ہلاک کردیا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ بی ایل اے کے سرمچاروں نے دو روز قبل قلات میں شور پارود سے متصل دشت گوران کے علاقے میں قابض پاکستانی فوج و خفیہ اداروں کی تشکیل کردہ ڈیتھ اسکواڈ کے اہم کارندے زمان خان کو گھات لگاکر حملے میں نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں وہ موقع پر ہلاک ہوگیا۔
ترجمان نے کہا کہ زمان خان گذشتہ طویل عرصے سے شورپارود میں دشمن فوج کے لیے بطور آلہ کار متحرک تھا۔ مئی 2019 میں شورپارود میں بی ایل اے کے ساتھیوں ماما شمس پرکانی بلوچ، ڈاکٹر شعیب بلوچ اور ساتھی تنظیم بی ایل ایف کے رکن ظفر محمد حسنی جبکہ مئی 2020 میں بی ایل اے کے سرمچاروں شہداد بلوچ اور احسان بلوچ کے شہادت میں پاکستانی فوج اور ڈیتھ اسکواڈ کے ہمراہ براہ راست ملوث تھا۔
انہوں نے کہا کہ علاوہ ازیں مذکورہ کارندہ شور پارود میں بلوچ جہد کاروں کے راستوں کی نشاندہی، ڈیتھ اسکواڈ کارندوں کو ٹھکانہ فراہم کرنے میں ملوث رہا ہے۔
جیئند بلوچ نے کہا ہے کہ قومی غداری کا مرتکب ہونے پر زمان خان کو سرمچاروں نے اسکے انجام تک پہنچایا جبکہ اس گروہ سے تعلق رکھنے والے بھی زمان خان کی طرح اپنے انجام تک پہنچائے جائینگے۔
ترجمان نے کہا کہ دوسرے حملہ میں بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے قلات شہر میں ایک اور حملے میں قابض پاکستانی فوج کے مرکزی کیمپ کے حفاظتی چوکی کو گذشتہ رات نشانہ بنایا۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ سرمچاروں نے گرنیڈ لانچر و دیگر خودکار ہتھیاروں سے دشمن اہلکاروں کو اس وقت نشانہ بنایا جب چوکی پر پانچ اہلکار جمع تھے، حملے کے نتیجے میں کم از کم دو دشمن اہلکار موقع پر ہلاک جبکہ دیگر زخمی ہوگئے ہیں ۔
انہوں نے کہاہے کہ بی ایل اے اس عزم کا اعادہ کرتی ہے کہ مقصد کے حصول تک قابض فوج و ان کے کارندوں کو منتقی انجام تک پہنچاکر دم لیں گے ۔