بلوچ جبری لاپتہ افراد اور شہداء کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4972 دن ہوگئے.
اس موقع پر وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے اپنے پیغام میں کہاکہ کیمپ کی جگہ کو گندہ کیا گیا تھا آج ہمارا پورا دن اسکی صفائی اور دیگر انتظام میں لگ گیا، ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے حرکتوں سے ہمارا احتجاج رکنے والا نہیں ہے، ہمارا احتجاج آخری جبری لاپتہ شخص کی بازیابی تک جاری رہے گا، ہم پچھلے چودہ سالوں سے یہ جھد مسلسل کو آگے لے جا رہے ہیں، کبھی کوئٹہ یا پھر کراچی اور اسلام آباد میں بھی ہم احتجاج کیے ہیں -
ان کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا سلسلہ مزید تیز ہو گیا ہے، اب اس میں مزید فورسز کو شامل کیا جا رہا ہے جس طرح کہ اب سی ٹی ڈی بھی لوگوں کا اٹھا کر لاپتہ کر رہے ہیں، بلوچ خواتین کی جبری گمشدگیاں تشویشناک ہیں، اور یہ سلسلہ پچھلے کئی مہینوں سے شروع کیا گیا ہے، پچھلے مہینے کوئٹہ سے رشیدہ زہری اور پھر ماھل بلوچ کو اسکے گھر سے سی ٹی ڈی نے غیر قانونی حراست میں لے کر اس پہ ناجائز مقدمات لگائے اور اسے جسمانی ریمانڈ پہ بھیجا گیا ہے جو سراسر نا انصافی اور ظلم ہے۔
انھوں نے کہا یے کہ بلوچ خواتین کو اس طرح اٹھانا بلوچ چادر و چار دیواری کی پائمالی ریاست کو مہنگا پڑے گا اس طرح کے حرکتوں سے وہ امن قائم نہیں کر سکتے بلکہ لوگوں کے دلوں میں مزید نفرت پیدا کر سکتے ہیں، ماھل بلوچ کو اسکے گھر سے بچوں کے ساتھ اٹھایا اور پھر اس پہ خودکش جیکٹ کا جھوٹا الزام لگایا، اگر اس نے جیک پہنی ہوتی تو وہ خود کو فورسز کے ساتھ اڑا لیتی ناکہ آپ اسے آسانی سے گرفتار کر سکتے، لہذا یہ جھوٹ بولنا بند کریں اور اسے باعزت رہا کریں.