مشکے :31 جنوری 2023 کو بی این ایم مشکے ھنکین کی جانب سے شہید ڈاکٹر منان بلوچ، شہید بابو نوروز، شہید اشرف بلوچ ، شہید حنیف بلوچ اور شہید ساجدجان کی ساتویں برسی کے موقع پر مشکے ھنکین کے آرگنائزر کمبر بلوچ کی صدارت میں ایک پروگرام کا انعقاد کیا گیا جس میں کارکنوں نے کثیرتعداد میں شرکت کی۔ پروگرام کی اسٹیج سیکریٹری زہرہ بلوچ نے سر انجام دی ۔
کمبربلوچ نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہید ڈاکٹرمنان بلوچ نے اپنی قوم اور سماج کی آزادی کے لیے نا صرف آواز بلند کی بلکہ اپنی جان کا نذرانہ بھی پیش کیا۔
انھوں نے کہاکہ 31جنوری2023 ایک ایسا دن ہے، جسے بلوچ قوم کبھی فراموش نہیں کرسکتا ، یہ وہ دن ہے جوہمیں ظلم ،جبر اور غلامی کے خلاف جدوجہد کا درس دیتا ہے۔ڈاکٹرمنان ایک فرد نہیں بلکہ ایک سوچ اور فکر کا نام ہے۔اس سے قبل بھی پاکستانی ریاست نے متعدد بلوچ رہنماء شہید کیے ہیں ، چیئرمین غلام محمد ،
لالامنیر، شیرمحمد، بالاچ خان مری سے لے کرمناں جان اور ان کے ساتھیوں کی شہادت کے باوجود بلوچ قوم میں ایک مضبوط امید نظر آتی ہے ، اور دشمن ریاست سے ختم نہ ہونے والی نفرت جنم لے چکی ہے۔ شہدا کے لہو نے بلوچ قومی تحریک کو ایسی توانائی بخشی ہے جس نے جنگی اور معاشی میدان میں دشمن کو ریاست کھوکلی کردیا ہے۔
انھوں نے کہا ہم اس بات کا اچھی طرح ادراک کریں کہ یہ شہدا ء کا کاروان ہے اس کاروان میں ڈاکٹر منان جان اور ساتھیوں نے دن رات پارٹی اور تحریک کے استحکام کے لیے کام کیا ہے ۔ ہمیں چاہئے کہ ہم شہدا کے کاروان کو آگے بڑھانے کے لیے ان کے نقش قدم پر چلیں۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ریڈیو زرمبش بلوچی سروس کے نیوز رائٹر اور بی این ایم کے ممبر سرباز وفا نے کہا کہ شہید واجہ ڈاکٹر منان ایک تاریخ تھے ان پر بات کرنے کے لیے صدی درکار ہے، کیونکہ شہید ڈاکٹرمنان کا کردار وسیع ہے۔ قوم دوستی کے ہر پہلو میں ان کا کردار نمایاں ہے۔ قوم دوستی سے جڑنے کے لیے انھوں نے زندگی کی ہر خواہش قربان کردیے اور اپنی زندگی کا ہرلمحہ قومی مقصد کے لیے وقف کردیا۔بلوچستان میں ایسے کم ہی علاقے ہوں گے جہاں شہید نے قدم نہ رکھا ہو ، وہ قوم دوستی کے میدان میں ہر قسم کے حالات کا سامنا کرنے کے لیے ہمہ وقت کمربستہ تھے ۔
انھوں نے کہا شہیدڈاکٹر منان جان نے پارٹی پروگرام کے لیے دن رات کام کیا اور ہر امکان کو حقیقت کا روپ دینے کے لیے انتھک محنت اور جانفشانی سے کام لیا۔وہ سرزمین کے لیے شیدا تھے اور آج کا کام کل پر چھوڑنے کے قائل نہ تھے۔ ایک پاؤں سے معذوری کے باوجود جہاں بلوچ کا ایک گدان تھا سب سے پہلے پہنچتے تھے سخت سے سخت حالات میں ان کے قدم نہیں ڈگمگائے، ہمیشہ ثابت قدم رہے۔ان کا حوصلہ پہاڑ کی مانند بلند تھا ڈاکٹرمنان نے اپنی کردار و عمل سے پارٹی کارکنوں کی رہنمائی کہ قوم دوست کے فرائض کیا ہیں۔
انھوں نے کہا کہ شہید ڈاکٹر منان کے ہمیشہ کہتے تھے کہ کہ قوم دوستی کے میدان میں پارٹی اور پارٹی اداروں سے بڑا کوئی ہتھیار نہیں، یہی ادارے قوم کو اکھٹے رکھتے ہیں۔یہی ادارے سرزمین اور قوم کی بقا کا ضامن ہیں اور یہی ادارے دشمن کو نیست و نابود کرتے ہیں لیکن یہ ادارے اسی وقت قوم اور سرزمین کی پاسبانی کا فریضہ انجام دے سکتے ہیں جب وہ خود مضبوط ہوں۔
انہوں نے کہا شہداء کی برسی منانا محض ایک رواج نہ ہو ،بلکہ شہداء کے فکر کے تقاضوں کے مطابق اداروں کو مضبوط کریں تاکہ ادارے ہمیں ہماری منزل تک پہنچا سکیں۔