بولان میں جعفر ایکسپریس پر ہونے والے حملے کی ویڈیو آفیشل ٹیلی گرام چینل پر جاری کردیا گیا ہے ، بی ایل اے



بولان بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان آزاد بلوچ نے کہاہے کہ گزشتہ ماہ جعفر ایکسپریس پر کئے گئے حملے کی ویڈیو اپنے آفیشل ٹیلی گرام چینل بلوچ لبریشن وائس پر جاری کردی ہے۔


انھوں نے کہاہے کہ  20 جنوری کو کوئٹہ   سے پنجاب اور پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس ٹرین کو بولان کے علاقے مشکاف کے مقام پر پنیر سٹیشن کے قریب بی ایل اے کے سرمچاروں نے بم حملے میں نشانہ بنایا تھا۔ 


حملے کے نتیجے میں انجن کے علاوہ ٹرین کی تمام بوگیاں پٹری سے اتر گئیں تھیں ،جس  میں چھٹیاں منانے کوئٹہ   سے پنجاب اور پشاور کی طرف سفر کرنے والے پاکستانی فوج کے متعدد اہلکار ہلاک و زخمی ہوئے تھے۔


انھوں نے کہاہے کہ حملے کے کچھ دنوں بعد مختلف ذرائع سے معلوم ہوا کہ ٹرین حملے میں 20 سے زائد فوجی اہلکار ہلاک ہوئے تھے،  جنہیں حملے کے فوراً بعد خفیہ طور پر فوجی ہیلی کاپٹروں کے ذریعے دیگر شہروں میں منتقل کیا گیاتھا۔ 


اس حملے کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی نے 20 جنوری کو قبول کیا تھا ۔


 تنظیم کے ترجمان آزاد بلوچ نے کہاہے  کہ ہمارے سرمچاروں نے انٹیلیجنس بیسڈ معلومات پر ٹرین کی تیسری بوگی کو اس وقت نشانہ بنایا، جب جعفر ایکسپریس کی پہلی 5 بوگیوں میں فرنٹیئر کور (ایف سی) اور پاکستانی فوج کے متعدد اہلکار سفر کررہے تھے۔


انھوں نے کہاہے کہ جعفر ایکسپریس کوئٹہ  سے رائیونڈ، لاہور، گجرانوالہ، راولپنڈی سمیت پنجاب کے 15 سے زائد شہروں سے ہوتے ہوئے پشاور جاتی ہے۔ شال سے جانے والی ان ٹرینوں میں زیادہ تر ایف سی اور پاکستانی فوج کے اہلکار سفر کرتے ہیں۔ حتی کہ فوجی اہلکاروں کی سہولت کیلئے ٹرین کے سٹیشن اکثر علاقوں بلخصوص لاہور اور پشاور میں فوجی کینٹونمنٹ کے اندر قائم ہیں۔


ترجمان نے کہاہے کہ پنجاب و خیبرپختونخوا سے بلوچستان میں فوجی اہلکاروں کی آمد و رفت کو روکنے کیلئے ماضی میں ان ٹرینوں بلخصوص جعفر ایکسپریس پر بلوچ آزادی پسند تنظیموں کی جانب سے متعدد حملے ہوچکے ہیں۔


تاہم گزشتہ ماہ بی ایل اے کی جانب سے کیے گئے حملے میں ٹرین کو بھاری نقصان پہنچا جس کی وجہ سے قریب مکمل ٹرین ناکارہ ہوگیا، اس کے علاوہ بھاری تعداد میں فوجی اہلکاروں کی ہلاکت کی وجہ سے انتہائی حملہ کامیاب تصور کیا گیا ہے۔


انھوں نے بیان میں کہاہے کہ حملے کی ویڈیوں آج بی ایل اے کے آفیشل میڈیا سیل بلوچ لبریشن وائس کے ٹیلی گرام چینل پر جاری کردی گئی ہے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post