آواران پیراندر مسکان بازار میں پاکستان آرمی کی عوام پر بلاوجہ تشدد کے خلاف عوام سراپا احتجاج،آرمی کے خلاف نعرہ بازی



آواران کے علاقے پیراندر کچ مسکان بازار میں پاکستان آرمی کی عام رہائشی  لوگوں پر بلا وجہ تشدد کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا  گیا ، مظاہرے میں مرد، خواتین نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

مظاہرین کا کہنا ہے کہ  دو دن قبل نا معلوم افراد نے آرمی کی کیمپ پر حملہ کیا تھا ، حملے کے دوسرے دن صبح 7 بجے کے قریب آرمی نے پورے علاقے کا محاصرہ کرکے خواتین، بچوں اور بزرگوں کو زد وکوب کرنے کے بعد متعدد افراد کو گرفتار کرکے اپنے ساتھ لے گئے، جہاں انکو شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

انھوں نے کہاکہ زخمیوں میں نوجْوان وزیر بلوچ ولد محمد کی حالت تشویشناک  ہے، جنہیں تشویشناک اور بے حوشی کی حالت میں سول ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔

انھوں نے کہاہے کہ آرمی کیجانب معصوم لوگوں پر بلاجواز تشدد اور غیر انسانی سلوک کا یہ پہلا واقع نہیں ہے ، اس سے قبل آرمی کی جانب سے عوام کو ذہنی اور جسمانی تشدد کا نشانہ بنا کر انہیں بہت تنگ کیا جاتا رہا ہے،یہاں  مسکان بازار کے لوگوں کو بلامعاوضہ زور  و زبردستی مزدوری کرنے پر مجبور کیا گیا ہے، زرانکولی میں موجود جنگلات کے پورے درختوں کی کٹائی میں آرمی نے لوگوں سے بلامعاضہ زبردستی کام کروائی ہے۔ 

مظاہرین کا یہ بھی کہناہے کہ  کئی سالوں سے پاکستان آرمی نے لوگوں کا جینا حرام کر رکھا ہے۔ رات 7 بجے کے بعد کرفیو نافز کرکے لوگوں کو گھروں سے باہر نکلنے اور لائٹ لگانے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے، بیماری اور ایمرجنسی کی صورت میں انھیں  انتہائی مشکلات اور پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

مظاہرین آرمی کو مخاطب کرتے ہوئے پوچھا کہ تاریک رات میں عام عوام کو کیا پتہ کہ فائرنگ کی گولیاں کہاں سے آ رہی ہیں اور کون فائرنگ کر رہا ہے۔؟

انھوں نے کہاکہ  حملے کے بعد حملہ آوروں کا تعاقب کرنے کے بجائے آرمی اپنی ناکامی اور بے بسی کا غصہ  معصوم اور بے گناہ لوگوں پر اتارتی ہے، جس کی مثال حالیہ  واقع ہے ، حملے کے بعد آرمی کی تشدد سے متعدد لوگ زخمی ہوچکے ہیں، جو کہ انتہائی افسوسناک عمل ہے۔

احتجاجی مظاہرے میں اہلیان پیراندر  مسکان بازار  نے شدید نعرہ بازی کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ بلوچستان کورکمانڈر  ضلعی انتظامیہ کو وارننگ دی  ہے کہ عوام پر آرمی کے اہلکاروں کی جانب سے بلاجواز  ناجائز تشدد کے خلاف نوٹس لیں۔
۔

Post a Comment

Previous Post Next Post