کوئٹہ: ماحل بلوچ کی گرفتاری و جھوٹے مقدمات کے خلاف دھرنا جاری



بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ میں بلوچ خاتون ماحل بلوچ کی جبری گمشدگی اور بعد ازاں جھوٹے مقدمات میں گرفتاری ظائر کرنے کے خلاف سریاب روڈ کسٹم چوک پر دھرنا جاری ہے۔ جس کے نتیجے میں ٹریفک کی روانی معطل ہے۔


اتوار کے روز خواتین، بچوں اور سیاسی کارکنوں کی بڑی تعداد نے ڈگری کالج سریاب کے سامنے جمع ہوکر ریلی نکالی۔ جس میں گرفتار ماہل بلوچ کے کمسن بچیاں بھی شریک تھیں۔


ہاتھوں میں ماحل کی تصویریں اور پلے کارڈز اٹھائے مرد اور خواتین نے ماہل پر جھوٹے مقدمات کی اندراج کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس سے پہلے سی ٹی ڈی نے کئی ایسے مقدمات میں لوگوں کو نامزد کیا ہے لیکن وہ جھوٹے ثابت ہوئے ہیں۔


اس وقت مظاہرین بڑی تعداد میں کسٹم چوک پر دھرنے دیے ہوئے ہیں۔


مظاہرین نے کہا کہ ریاست بلوچستان میں بنگلہ دیش کی تاریخ کو دہرا رہی ہے۔ مسلسل بلوچ خواتین کے خلاف اس طرح کے عمل کرکے وہ خواتین کو خوفزدہ کرنے کوشش کررہے ہیں۔


بلوچ یکجہتی کمیٹی کوئٹہ کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ

‏ماحل پر لگائےگئے الزامات کو واپس لےکر انہیں فوری طور پر رہا کیا جائے ورنہ احتجاج کے سلسلے کو وسعت دیا جائے گا۔


جبری گمشدگیوں کے خلاف سرگرم تنظیم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چئرمین نصراللہ بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان میں سی ٹی ڈی کے کاروائیاں مشکوک رہے ہیں۔


انہوں نے ہیومن راٹس کمیشن پاکستان سے اپیل کی ہے کہ وہ ماھل بلوچ پر لگائےگیے الزامات کے حوالے سے ایک فیکٹ فائنڈنگ مشن تشکیل دے اور واقعہ کے حوالے سےتحقیقات کرکے غیر جانبدار رپورٹ جاری کرے اور حکومت سے اس واقعہ کےحوالے سے پارلیمانی کمیٹی بنانے کا مطالبہ بھی کرتے ہیں۔


Post a Comment

Previous Post Next Post