بلوچستان میں نہ صرف بلوچ آزادی کی تحریک سے وابستہ کارکنوں کے خاندانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے بلکہ فوج کے ہاتھوں جبری طور پر لاپتہ یا مارے جانے والوں کے خاندانوں کو بھی مسلسل جبر کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
انھوں نے لکھاہے کہ مرحوم محمد حسین بی این ایم کے بانی اراکین میں سے تھے۔ گزشتہ رات ان کے بہو ماحل بلوچ جوکہ انکے شہید بیٹے ندیم بلوچ کے بیوہ ہیں کو بلوچستان کے مرکزی شہر شال سے پاکستانی فورسز نے جبری طور پر لاپتہ کر دیا ہے۔
انھوں نے عالمی برادری سے بلوچستان میں ہونے والے مظالم کا نوٹس لینے کی اپیل کرتے ہوئے لکھا ہے کہ آزاد ممالک کی حکومتیں اور شہری بلوچ آزادی کی جدوجہد کا ساتھ دیں کیونکہ جبر کا سلسلہ آزاد بلوچستان تک جاری رہے گا۔
بی این ایم کے سابق مرکزی چیئرمین خلیل بلوچ نے اپنے ٹیوٹ میں لکھا ہے کہ 2011 میں توتک کے مقام پر پاک فوج کے فوجی آپریشن کو بارہ سال مکمل ہو چکے ہیں، آپریشن کے دوران درجنوں افراد کو جبری طور پر لاپتہ کیا گیا اور سینکڑوں کی تعداد میں وہاں کے رہائشی توتک سے نقل مکانی کرنے پر مجبور کئے گئے ، بارہ سال گزر گئے لیکن بلوچ قوم پر مظالم کا سلسلہ بلا روک ٹوک جاری ہے۔
انھوں نے لکھا ہے کہ ماحل بلوچ کی جبری گمشدگی اور اس کے خاندان کو دھمکیاں دینا بلوچ جدوجہد کی مقابلہ کرنے کے لیے پاکستان کی جاری پالیسی ہے۔
انھوں نے لکھاہے کہ یہ حربے سیاسی خاندانوں کو ناانصافیوں کے خلاف جدوجہد جاری رکھنے سے نہیں روکیں گے۔
بلوچ نیشنل موومنٹ کے سابقہ سیکٹری جنرل محمد رحیم بلوچ ایڈوکیٹ نے لکھا ہے کہ ماحل بلوچ کے خلاف فوجداری مقدمہ بلاشبہ جھوٹا ہے۔
انھوں نے مزید لکھاہے کہ کاونٹر ٹیررزم ڈیپارٹمنٹ سی ٹی ڈی بلوچستان یا فوج کے دیگر موجود آلہ کار بلوچ عوام کے خلاف نسل کشی کی کارروائیوں میں فوج سے تعاون کر رہے ہیں۔
انھوں نے کہاہے کہ یہ نہ صرف ماحل بلوچ کے خاندان بلکہ پوری بلوچ قوم کے وقار پر حملہ ہے۔