شال ریڈ زون ماھل بلوچ کی لواحقین نے بتایا ہے کہ آج انہیں عدالت میں پیش کیا گیا ہے لیکن شدید تشدد سے وہ ذہنی طور پر انتہائی کمزور دکھائی دے رہی تھیں ۔
لواحقین نے کہا کہ جب اسے کمرہ عدالت لایا گیا تو وہ جج کے سامنے بے ہوش ہوکر کرگئیں۔
لواحقین نے کہا کہ اگر ماھل بلوچ کی کیس وہ حکومت قانونی طریقے سے دیکھ رہی ہے تو ہم اپیل کرتے ہیں کہ ان پر تشدد نہیں کیا جائے۔
انہوں نے کہا ہے کہ ہم واضح کرتے ہیں کہ اگر ان پر مزید تشدد کیا گیا تو ہم احتجاج کا دائرہ وسیع کرینگے۔
آپ کو علم ہے شال میں ماہل بلوچ کی جبری گمشدگی بعد ازاں جھوٹے مقدمات میں گرفتاری کے خلاف ریڈ زون میں دھرنا جاری ہے ۔
آج بلوچستان نیشنل پارٹی( بی این پی) مینگل کے مرکزی رہنماؤں کی ماھل بلوچ کی رہائی کیلئے ریڈ زون میں گورنر ہاؤس کے سامنے احتجاجی دھرنے میں شرکت اور اظہار یکجہتی بھی کی ۔
مگر دھرنے پر بیٹھے مظاہرین یہ دیکھ کر حیرنگی کا اظہار کرہے تھے کہ مسسنگ پرسنز کے نام پر پوسٹرز اور پوٹریٹ پر مسسنگ پرسنز کے بجائے عطاء اللہ خان مینگل اور اختر مینگل کی تصاویر آویزاں تھے ، سی ٹی ڈی ہاتھوں اغوا نما گرفتار ہونے والی ماھل بلوچ کی تصویر کہیں نظر نہیں آرہی تھی ۔
یہ دیکھ کر مظاہرین میں چہ مگوئی شروع ہوگئی کہ کیا اخترجان مینگل لاپتہ ہوگئے ہیں؟ اور آپس میں یہ بھی پوچھ رہے تھے عطاء اللہ خان مینگل کو وفات پاتے ایک سال سے زائد کا عرصہ نہیں گزراہے۔؟