سانحہ بارکھان شال میں دھرنا تیسرے روز بھی جاری ، بازیاب افراد کے پہنچنے پر نعشوں کی تدفین ہوگی



شال  بارکھان  سانحہ بارکھان قاتل عبدالرحمان کھیتران  کیخلاف شال میں سول سوسائٹی اور مری قبیلہ کا    نعشوں کے ہمراہ احتجاجی دھرنا تیسرے روز بھی وزیر اعلی ہاوس ،گورنر ھاوس  ریڈ زون میں جاری ہے ۔ 


دھرنے کے منتظمین کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ بارکھان میں نجی جیل میں قید خان محمد مری کے اہلخانہ کو بازیاب کرالیا گیا ہے ،  جنہیں کوہلو سے قافلے کی شکل میں شال  لایا جارہا ہے۔ 


انھوں نے کہاہے کہ صبح مغویوں کے  پہنچنے پر دھرنا جاری رکھنے اور نعشوں کی تدفین کے حوالے سے فیصلہ کیا جائیگا۔ 


دوسری جانب انتظامیہ کا کہنا ہے کہ واقعے کا مقدمہ پولیس کی مدعیت میں نامعلوم افراد کیخلاف درج کرلیا گیا ہے۔ اس حوالے سے بلوچستا ن کے  وزیر عبدالرحمن کھیتران کو

  شا ل میں جوڈیشل مجسٹریٹ 12 کی عدالت میں پیش کردیا گیا ہے ۔ جہاں مجسٹریٹ سے 10 روزہ جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی گئی ، جس کے بعد  جوڈیشل میجسٹریٹ نے دس روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کرنے کی درخواست قبول کی ہے  ۔


سانحہ بارکھان حوالے  باخبر ذرائع نے انکشاف کیاہے کہ بلوچستان کے کھٹ پتلی وزیر اعلی بلوچستا ن   قدوس بزنجو کوھلو لیویز فورس پر دباو دے رہیں کہ مغویوں کو بارکھان مجسڑیٹ کے سامنے پیش کریں۔جبکہ مری قبائل کے مشتعل مظاہرین بضد ہیں انھیں  سبی کے راستے شال ریڈ زون پہنچایا جائے  ،جہاں ظالم اور قاتلوں کے خلاف انسان دوست مظاہرین کا  دھرنا  جاری ہے ۔ 


حکومت بارے   یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ  شیرو نامی کارندہ نے پہلے سے عبدالرحمن کھتران سے کٹھ جوڑ کی ھے جسکی ایک آڈیو ٹیب ریلیز ہوگئ ہے ۔ 


انکشاف میں یہ بھی کہاگیاہے کہ  

 کھیتران کی غلام بارکھان پولیس خان محمد مری کی بازیاب فیملی کو زبردستی انعام کے  خلاف بیان دلوانے کیلئے انھیں زبردستی بارکھان مجسٹریٹ کو پیش کرنے کے بہانے لے جانے کیلئے آئے ہوئے ہیں ، اور اس دوران  محمد بڑیچ نامی سرکاری آفیسر کھیتران  سے پوری وفاداری نبھانے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں  ۔

Post a Comment

Previous Post Next Post