حیدر آباد سی ٹی ڈی جھوٹے مقابلوں میں تو ماہر تھی، اب جھوٹے اور مٙن گھڑت الزامات لگانے اور ہماری کردار کشی کرنے کا گورکھ دھندھا شروع کردیا ہے یہ بات وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کی سربراہ سورٹھ لوہار نے اپنی تنظیم کے آفیشل پئج سے بیان جاری کرتے ہوئے کہی ہے ۔
انھوں نے سی ٹی ڈی حیدرآباد کی آج کی پریس کانفرنس کو مکمل طور پر جھوٹ اور مضحکہ خیز الزامات پر مبنی قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ جسقم کارکن منیر ابڑو 5 فروری 2019ع جامشورو سے گرفتاری کے بعد جبری لاپتا کردیا گیا تھا ، جس کے بعد اس کی آزادی کے لئے کراچی ،حیدرآباد اور جامشورو سمیت سندھ بھر میں احتجاج کیئے گئے ، جو اخباری اور نیوز چینلز کے رکارڈ پر موجود ہیں۔
انھوں نے کہاہے کہ سی ٹی ڈی حیدرآباد نے ایک طرف 4 سالوں سے مسنگ پرسن جسقم کارکن منیر ابڑو کی آج حیدرآباد سے مقابلے میں جھوٹی گرفتاری ظاہر کی ہے اور نہ جانے کون کون سے من گھڑت قصے گھڑے ہیں تو دوسری جانب سندھ میں انسانی حقوق کی پائمالی اور لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیئے جدوجہد کرنے والی تنظیم کی سربراہ سورٹھ لوہار اور سندھ سبھا کے سربراہ انعام عباسی پر بھی یہ جھوٹے اور من گھڑت الزامات لگائے ہیں کہ یہ فلاں کالعدم تنظیم سے رابطے میں ہیں۔
ُانھوں نے کہاہے کہ ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستانی ایجنسیوں اور باالخصوص سی ٹی ڈی کے ایسے الزامات سندھ میں جبری گمشدگیوں اور انسانی حقوق کی جدوجہد کے راستہ روک کر اس پرامن سیاسی جدوجہد کو کچلنے کی ایک گھناونی کھیل کھیلی ہے ۔جس کی ہم نا صرف سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں بلکہ اس پر ہم سندھ سمیت دنیا کے ہر فورم پر بھرپور رد عمل دکھائیں گے۔