کراچی :جبری لاپتہ افراد شہدا کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4962 دن ہوگئے اظہار یکجہتی کرنے والوں میں سابقہ سینٹر سابقہ بی ایس او کے چیئرمین میر مہیم خان بلوچ شامل تھے ۔
بلوچ یکجہتی کے ڈپٹی آرگنائز عبدالوہاب بلوچ اور دیگر نے کیمپ آکر اظہار یکجہتی کی، وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے اس موقع پر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ قوم کو بلوچستان کے حالات کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہونا ہے اور تیار ہیں۔
انھوں نے کہاہے کہ آپریشن کے خلاف ہر سطح پر اپنا ردعمل دیکھاںٔیں خاموش بیٹھ کر اپنی باری کا انتظار نہ کریں۔ یہی لوگ یہاں تک کہتے ہیں کہ بلوچستان میں آپریشن کی اطلاعات بے بنیاد ہیں پیسے اور مفادات کے چکر میں یہی لوگ اپنا ایمان بیچ چکے ہیں، آنکھیں بے نور ہو چکی ہیں، کانیں سننے کے قابل نہیں، احساسات دم توڑ چکی ہے ،ضمیر مر چکی ہے، بلوچیت سے رشتہ ٹوٹ چکا ہے، اپنوں کا غم بھول چکے ہیں ، قبلہ تبدیل ہو چکا ہے اس کے لئے ناچتے ہیں جو ہڈیاں ان کی طرف پھینکتا ہے، گرنے کی ایک حد ہوتی ہے کوئی اتنا مت گرے کہ اپنوں کی نظر میں غیر بن جائیں۔
ماما قدیر بلوچ نے مزید کہا کہ بلوچستان آپریشن فورسز کو سفاكيت پر انسانی حقوق کے علمبردار سول سوسائٹی بین الاقوامی میڈیا کی خاموشی معنی خیز ہے ،اگر میڈیا اور انسانی حقوق کے اس طرح خاموش رہے تو ان اداروں کے لئے لمحہ فکریہ ہے اور وہ اپنے ادارے کے روح کو مسخ کر رہے ہیں ۔
ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ لیڈروں اور تنظیموں انتشاں اور نااتفاقی قومی تاوان کا پیش خیمہ ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ لیڈر شپ اپنےانا ذاتی پسند نا پسند ہر ازم جمہوری شخصیت پرستی اور علاقائیت سے بالاتر ہوکر قومی مفاد کے سوچیں۔کیوں کہ اس وقت پاکستانی فوج نے بلوچستان کے گلی گلی نگر نگر اور ہر چوٹی پر فوجی آپریشن کررہی ہے ، مگر ہمارے لیڈردانشور اور سیاسی جہدکار ایک دوسرے کے پاؤں اکھاڑنے اخبارات فیس بک اور سوشل میڈیا میں اپنے آقا کی ترجمانی میں لگے ہوئے ہیں ۔
انھوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کیا بنےگا اس قوم کا جس کے معصوم بچے خواتین اور نوجوان،ہیلی کاپٹروں ، بموں اور توپوں کا نشانہ بن رہے ہیں۔