کراچی : خضدار سے طالب علموں کی جبری گمشدگی خلاف لواحقین کی پریس کانفرنس

 


 بلوچستان میں جبری گمشدگی  انتہائی سنگین مسئلہ ہے، جہاں لاپتہ افراد کی فہرست روزانہ طویل ہوتا جا رہا ہے، ایک طرف حکومت جبری گمشدگیوں کو روکنے کیلئے کمیٹی اور کمیشن قائم کرتے ہیں جبکہ دوسری طرف ہمارے پیاروں کو فورسز اٹھا کر جبری گمشدگی کا نشانہ بنا رہے ہیں ۔


یہ بات  عارف ولد گاجیان سکنہ سریچ گریشہ  کی کزن اور اسکے دوست سراج نور سکنہ اسپیکنری گریشہ کے  لواحقین نے کراچی  پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی ہے ۔ 


 انھوں نے کہاکہ گزشتہ  رات ایف سی نے انکے آبائی علاقے گریشہ خضدار سے اس وقت دونوں طالب علموں کو  جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا جب وہ قریبی گاؤں پوگی میں اپنے رشتہ داروں سے ملنے کے بعد موٹر سائیکل پر واپس آ رہے تھے۔ 


انھوں نے کہاکہ عینی شاہدین کا کہناہے کہ فورسز انکے راستے پر پہلے سے طاق میں بیٹھے  ہوئے تھے اور  گمشدگی سے پہلے  ان پر فائرنگ بھی کی گئی ، جس سے وہ اپنے موٹر سائیکل سے گر گئے تھے ۔ جس کے بعد انہیں غیر قانونی حراست میں لے کر لاپتہ کر دیا گیا ہے - 


انھوں نے کہاکہ  عارف نے بلوچستان یونیورسٹی سے بی اے مکمل کیا ہے اور وہ سی ایس ایس کی تیاریوں میں مصروف تھے،  جبکہ سراج نور سرگودھا یونیورسٹی کے لاء ڈیپارٹمنٹ میں ساتویں سمسٹر کے طالب علم ہیں، جو چھٹیاں منانے اپنے گھر آئے تھے، دونوں ریگولر طالب علم ہیں۔  


انھوں نے کہاکہ ہم  پر امن اور جمہوریت پسند شہری کی اس پریس کانفرنس میں میڈیا کے توسط سے بلوچستان حکومت، پاکستانی  حکومت اداروں  اور جبری گمشدگیوں کے روک تھام کیلئے قائم کمیشنوں بلوچستان  ہائی کورٹ، پاکستان سپریم کورٹ اور ان تمام  اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ ہمارے لاپتہ پیاروں کی بازیابی میں ہماری مدد کریں، اور قانون نافذ کرنے والے ان ملکی اداروں سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ ہمارے لوگوں کو منظر عام پر لایا جائے اگر وہ ملزم ہیں،  تو انہیں اپنی قائم کردہ عدالتوں میں پیش کیا جائے، لیکن انہیں اس طرح رات کی تاریکی میں اٹھا کر لاپتہ نا کیا جائے۔ 


انھوں نے کہاکہ  اگر انہیں جلد از جلد منظر عام پر نہیں  لایا گیا تو ہم احتجاج کے تمام تر طریقہ اپنائیں گے اور دوسرے شہروں میں بھی احتجاجی مظاہروں کی  کال دینے پر مجبور ہونگیں ۔

Post a Comment

Previous Post Next Post