خاران: بھٹ لیویز چیک پوسٹ پر حملے اور محمد آساء کے قتل میں ملوث قاتل 17 ڈاکوؤں اور سہولت کاروں سمیت

 


 خاران لیویز فورس کی جانب سے گزشتہ روز سے گواش اور منسلک علاقوں میں سرچ آپریشن اور چھاپوں کا سلسلہ جاری ہے، چند مقامات پر فائرنگ کے تبادلے کی بھی اطلاعات ہیں۔


اس سلسلے میں لیویز  حکام کا کہنا ہے کہ انھوں نے بڑی کامیابی حاصل کرتے ہوئے بھٹ لیویز چیک پوسٹ پر حملے میں ملوث ڈیتھ سکواڈ کے کارندوں اور ان کے سہولت کاروں پر مشتمل 17 افراد گرفتار کرلئے ہیں ، جن سے تفتیش کا سلسلہ جاری ہے۔


دوسری جانب باخبر  ذرائع کا کہنا ہے کہ مبینہ ملزموں کے  گرفتاریوں کے ردعمل میں  ایف سی، آئی ایس آئی اور ایم آئی کی جانب سے سر توڑ کوششیں جاری ہیں کہ گرفتار شدہ ریاستی ڈیتھ اسکوائڈ کے کارندہ  ڈاکوؤں کو رہا کیا جائے یا پھر ان پر سنگین ایف آئی آر درج نہ کیا جائے۔


ذرائع کے مطابق گواش کے علاقے بھٹ کے قریب سے حراست میں لئے گئے آٹھ کارندوں کی شناخت 

محمد قاسم  ولد ساؤل ، حاجی عرض  ولد دل مراد ، حوالدار نائب نظرمحمد  ولد اللہ داد،امان اللہ ولد محمد قاسم  ، حفیظ اللہ، خدا نظر ولد خدا بخش،میران گل ولد محمد افضل اور  شیر محمد ولد غلام حیدر کے ناموں سے ہوئی ہے ۔ 


جبکہ 9 ڈاکووں کے نام اب تک سامنے نہیں آئے ہیں یا چھپادیئے گئے ہیں  ۔ 


ذرائع کے مطابق گرفتار شدہ تمام افراد چنگیز ساسولی اور ایم ائی کے کارندے ہیں ، جنہیں بھٹ کے قریب سے چنگیز کے مختلف ٹھکانوں سے گرفتار کیا جاچکا ہے۔ 


ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ لیویز کے ہاتھوں گرفتار ہونے والے تمام ڈاکوؤں کا تعلق نوشکی ، دالبندین، قلات اور دیگر علاقوں سے ہے اور پیشے سے تمام افراد قاتل چور اور ڈکیت ہیں جنہیں ماضی قریب میں ہی چنگیز کی سربراہی میں ایم ائی کی جانب سے خاران لایا گیا تھا ۔


آپ کو علم ہے  کہ 20 دسمبر 2022 کو چنگیز ساسولی اور ایم آئی کے کرائے کے ڈاکوؤں نے گواش بھٹ لیویز چیک پوسٹ کو لوٹنے کے مقصد سے حملہ کیا تھا۔ حملے کے نتیجے میں لیویز دفعدار محمد آساء مزارزئی ھلاک  ہوگئے تھے۔ 


علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ  لیویز نے ڈپٹی کمشنر خاران کی سربراہی میں گواش کے مختلف علاقوں بلخصوص چنگیز ساسولی کے ان ٹھکانوں  پر سرچ آپریشن کرکے ڈاکو قاتلوں سمیت 17 کارندے گرفتار کرلیے ہیں جن سے تفتیش کا عمل جاری ہے۔ مگر  یہ بھی خدشہ ہے کہ مذکورہ افراد کو ضلعی انتظامیہ نے گرفتار تو کرلیا ہے ، تاہم  یہ تمام افراد ایم ائی کے کارندے ہیں ، جن کے سر پر ایف سی اور ایم آئی کا ہاتھ ہے لہذا  اسی  وجہ سے ان کے خلاف چھوٹے موٹے مقدمے درج کرکے بعد میں انہیں رہا کیا جائے گا۔

Post a Comment

Previous Post Next Post