پولیس نےسیاسی ورکروں پر پہلے جھوٹے کیسز لگا کر بعد میں ان کی فہرست خفیہ اداروں کو ارسال کردیں۔ ماما قدیر

 


کراچی : بلوچ جبری لاپتہ افراد اور شہداء کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4937 دن ہو گئے۔

 

اظہار یکجہتی کرنے والوں میں سندھ سجاگی فورم کے رہنما  سارنگ جویو اور انکے ساتھیوں نے کیمپ آکر اظہارِ یکجہتی کی،  اس موقع پر بلوچ یکجہتی کمیٹی کراچی کے ڈپٹی آرگنائزر عبدالوہاب بلوچ اور دیگر بھی موجود تھے۔ 


 وی بی ایم پی کے وائس چیرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کی پامالی ، آئے روز بلوچ نوجوانوں کا جبری اغواء مسخ شدہ نعشوں کا پھیکنا پورے بلوچستان میں ریاستی آپریشن ہزاروں بلوچوں کی بازیابی کے لئے اقوام متحدہ ، ایمنسٹی انٹرنیشنل اور انسانی حقوق کی دوسری تنظیموں کی خاموشی اور انکی توجہ اس طرف مبذول کرانا تھی-


انھوں نے کہاہے کہ ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ ہڑتال ، ریلیوں ، پریس کانفرنس سے پاکستانی ریاست ہمارے مطالبات مانتے کو تیار نہیں ہوگی، لیکن بلوچ قوم کی نسل کشی جاری رکھنے اور ہاتھوں پر ہاتھ دھرے بیٹھے رہے یہ مناسب نہیں ، بلوچ قوم اپنے لاپتہ اسیران کی بازیابی چاہتی ہے۔


 ماما قدیر بلوچ نے مزید کہا کہ اب بلوچستان آرمی کی مدد سے سویلین اداروں کو سیکیورٹی کے لئے استعمال کرے گی اور ہر ایک کو پتہ ہونا چاہیے کہ آرمی ، ایف۔سی کے اہلکار صرف فورسسز میں نہیں ہیں ، بلکہ پاکستانی پولیس ، سی۔ٹی۔ڈی اور لیویز بھی فورسسز کا حصے ہیں اور ان کو بھی ریاستی رٹ کو دوبارہ بحال کرنے کی آخری کوشش کی جائے گی، کیونکہ بلوچ ہونے کی وجہ سے ان پر حملے کے بعد ریاست کو مزید منفی پروپیگنڈے کا موقع میسر رہے گی۔


انھوں نے کہا کہ کچھ حد تک اسوقت بھی بہت سارے پولیس اور لیویز اہلکار قومی پر امن جدوجہد سامنے کھڑے ہیں ، کتنے بلوچ ان کی گولیوں سے شہید اور زخمی ہوئے ہیں ، فوج آپریشن میں ایف۔سی کے شانہ بشانہ کھڑی ہیں ۔ بلوچوں کے جبری اغواء اور گرفتاری میں فوج کے ساتھ اکثر مدد کمک کرتے ہیں ۔


انھوں نے کہاکہ علاقائی معلومات رکھنے کی وجہ سے ساحلی علاقوں میں ایسے سارے واقعات رونما ہوئے ہوئے ہیں، جو پولیس نے مخبری کے کام کر کے وہاں سارے سیاسی ورکروں پر پہلے جھوٹے کیسز لگا کر بعد میں ان کی فہرست خفیہ اداروں کو ارسال کردیں۔

Post a Comment

Previous Post Next Post