بلوچستان میں کتب میلوں پر قدغن عائد کرنا علم دشمن پالیسیوں کے تسلسل کی عکاسی ہے۔بساک


بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی بساک کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں مقامی تنظیم کی جانب سے منعقد کردہ کتب میلے کی راہ میں رکاوٹیں  حائل کرنے اور ضلعی انتظامیہ کی پابندی عائد کرنے کو علم دشمن پالیسی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ ایک دہائی سے بلوچستان میں کتب بینی اور کتاب کلچر کے پروان کو سازشی بنیادوں پر روکا جا رہا ہے جو کہ نہ صرف قابل مذمت بلکہ نہایت ہی تشویشناک عمل  ہے۔


انھوں نے کہا ہے  کہ گزشتہ روز ضلع خضدار میں طالبعلموں کی ایک مقامی تنظیم سیو اسٹوڈنٹس فیوچر نے کتب میلہ منعقد کرنے کی کوشش کی ، جسے ضلعی انتظامیہ نے مختلف حیلوں اور بہانوں کے تحت روک کر سبوتاژ کیا۔ 


انھوں نے کہاہے کہ بلوچستان میں یہ پہلا واقعہ نہیں کہ انتظامیہ تعلیمی اور علمی عمل کی راہ میں رکاوٹ کا باعث بن رہا ہے بلکہ اس سے پہلے بھی بلوچستان کے مختلف ڈویژن میں طاقت اور تشدد کے بنیادوں پر رکاوٹیں حائل کی گئیں اور کتب بینی سمیت کتب میلوں پر بھی پابندیاں عائد کی گئیں۔ 


انھوں نے کہاکہ خواندگی کی شرح میں کم ترین درجہ ہونے کے باعث بلوچستان میں ایسے عمل کو روکنا خطے کے تعلیمی اور علمی معیار کو مزید متاثر کرنے کا باعث بنے گا جو کہ نہایت ہی تشویشناک ہے۔


انھوں نے اپنے بیان کے آخر میں  کہا کہ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ مقتدرہ قوتیں بلوچستان  کی تعلیمی ابتری کو دیکھتے ہوئے اور کتب بینی کے فقدان کے پیش نظر خود  کتب میلوں کا انعقاد کرتے ، لیکن اس کے برعکس انتظامیہ نسلء نو کے کاوشوں کے درمیان رکاوٹوں کا باعث بن رہی ہے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post