کراچی سی ٹی ڈی نے ایک ماہ سے جبری لاپتہ تین سندھی کارکنوں کو جھوٹے کیسز میں گرفتاری ظاہر کردی


کراچی  کاونٹرٹررزم ڈیپارٹمنٹ سی ٹی ڈی کی پریس رلیز کے مطابق ان تینوں مسنگ پرسنز کو آج کراچی نادرن بائی پاس کے قریب گرفتار ظاہر کردیا  گیا ہے۔ 


 لاپتہ سندھی افراد کے لواحقین کے مطابق سی ٹی ڈی کراچی کا دعویٰ غلط ہے ۔ لاپتہ کارکن اصغر جمالی کو 16 دسمبر کو سندھ سبھا کے صدر انعام سندھی کے ہمراہ فورسز کی جانب سے میہڑ (دادو) سے اٹھا کر جبری لاپتہ کیا گیا تھا ۔


 جس کی آزادی کے لیئے ایک ماہ تک  دادو شہر اور ایک ہفتے سے اسلام آباد میں احتجاج جاری رہے تھا ۔ 


اس کے علاوہ فیاض جمالی کو 10 د سمبر کو جامشورو سے گرفتاری کے بعد جبری لاپتہ کیا گیا تھا۔ جس کے بازیابی کیلے جامشورو اور حیدرآباد میں احتجاج چل رہے تھے۔


جبکہ نوجوان طالب علم شعیب خشک کو 19 د سمبر 2022 کو مکلی (ٹھٹہ) کے گاوں حنیف خشک سے گھر پر چڑھائی کر کے گرفتاری کے بعد لاپتا کیا گیا تھا۔


 شعیب خشک اور نفیس خشک کی آزادی کے لیئے گذشتہ 25 دنوں سے مکلی اور ٹھٹہ میں احتجاج جاری تھے۔جو کہ میڈیا کے رکارڈ پر  موجود ہیں۔


اس کے علاوہ ان تینوں مسنگ پرسنز کی بازیابی کیلے  سندھ ہائی کورٹ میں جبری گمشدگی کی پٹیشنز بھی دائر کی ہوئی ہیں ۔ 


دوسری جانب لاپتا سندھی افراد کی آزادی کیلے جدوجہد کرنے والی تنظیم "وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ" اور سندھ سبھا نے مسنگ پرسنز پر جھوٹے مقدمات لگانے کی مذمت کرتے ہوئے جدوجہد جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے

Post a Comment

Previous Post Next Post