کراچی : بلوچ جبری لاپتہ افراد و شہداء کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4938 دن ہوگئے۔
اظہار یکجہتی کرنے والوں میں پی ٹی ایم کراچی کور کمیٹی کے اراکین ہدایت پشتین، ملک اورنگزیب ، قسمت پشتین اور دیگر رہنما شامل تھے ۔
وائس فار بلوچ مسئنگ پرسنز وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں قبضہ گیر پاکستانی ادارے دہشتگردانہ کاروائیاں شدت کے ساتھ جاری ہیں۔ بلوچ آبادیوں پر بمباری اور جبری اغواء کر کے انہیں شہید کر رہے ہیں ، سوئی، ڈیرہ بگٹی ، مکران آواران ، مشکے ، اور مستونگ بولان میں پاکستانی افواج آبادیوں کو نشانہ بنا کر بلوچ نسل کشی میں تیزی لا ر ہے ہیں ۔ صرف اسی مہینے میں بلوچستان کے مختلف علاقوں سے 22 بلوچوں کو شدید تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد اپنے ساتھ لے گئے جو تاحال ایجنسیوں کی تحویل میں ہیں ،جن کی زندگیوں کو شدید تحفظ لاحق ہیں۔
انھوں نے کہاہے کہ پاکستانی فوج بلوچستان میں بربریت کے نئے ریکارڈ قائم کر رہی ہے، اور اپنے قبضے کو دوام دینے کے لئے آئے روز دہشتگردانہ کاروائیاں عمل میں لا رہی ہے۔ انہیں عالمی سامراجی طاقتوں کی پشت پناہی، مدد اور کمک حاصل ہے ۔
ماما نے کہاہے کہ پاکستان بلوچ سرزمین پر اپنے استحصالی وجود کو برقرار رکھنے کے لئے پر امن جدوجہد کے خلاف ان قوتوں کو استعمال کر رہا ہے۔ دیگر سامراجی اداروں کی طرح پاکستان میں انسانی حقوق کے علمبرداروں نے پاکستان کی ریاستی مشینری کو جواز فراہم کر کے اپنی حقیقت واضح کر رہا ہے ۔
انھوں نے مزید کہا کہ جہاں وہ ایک طرف پاکستانی ایجنسیوں کے بلوچ نسل کشی میں ملوث ہونے کا اعتراف کرتے ہیں تو دوسری جانب انہی ایجنسیوں کی سر پرستی میں بننے والی بلوچستان حکومت کی حمایت کر کے اسی نسل کشی کو تیز کرنے میں راستہ فراہم کر رہے ہیں اور بلوچ قوم کو یہ تاکید کر رہے ہیں کہ وہ بھی پاکستان کے اداروں کی کھٹ پتلی حکومت پر اعتماد کریں۔ لیکن بلوچ قوم اب پاکستان کے سامراجی حربوں اور پاکستان کے اداروں کی سامراجی کردار سے واقف ہے ۔