مکران میں لوگوں کو اپنے جائز آئینی حقوق کیلئے آواز اٹھانے پر گرفتار اور لاپتہ کیا جا رہا ہے۔ ماما قدیر

 


بلوچ جبری لاپتہ افراد شہداء کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4904 دن ہوگئے۔ 


 اظہار یکجہتی کرنے والوں میں حسن مینگل ایڈوکیٹ بابر ترین نادر ایڈوکیٹ اور دیگر نے کیمپ آکر اظہار یکجہتی کی۔


 وائس فار بلوچ مسئنگ پرسنز تنظیم کے وائس( وی بی ایم پی)  چیرمین ماما قدیر بلوچ نے وفود سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ  بلوچستان کو دو دہائی قبل سیاسی مذہبی فرقہ وارانہ، نسلی گروہ بندی کی بھینٹ چڑھا کر انسانی وجود کو مٹانے کے لئے ایک سلاٹر ہاوس میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔


گاڑیوں کی شور نسبتا کم بندوق کی گھن گھناہٹ نے فضا کو اپنے حصار میں لیا ہوا ہے ہزاروں بلوچوں کو بیدردی کے ساتھ اس دنیا سے چھٹکارا دیا گیاہے ،  خفیہ اداروں نے اپنا رٹ قائم کرنے کے لیے ڈھیر ساری بارود بلوچستان کے ان باسیوں کے حوالے کر دیئے جن کا روحانی رشتہ بھی انہی سے ہے انہی روحانی رشتوں کی امینوں نے اپنے آقا کی مدد سے بلوچستان کو کشت و خون کے میدان میں بدل کر اپنے مقاصد حاصل کر لیئے ہیں۔ 


انھوں نے کہاکہ بلوچستان کے بلوچ فرزندو کا کاروبار تعلیم علاج معالجے کے لئے کراچی کا رخ کرتے ہیں لیکن گزشتہ چودہ (14)سالوں سے بلوچستان میں اپنے جاری اپنے فرزندو کی بازیابی کیلئے پر امن جدوجہد کی وجہ سے فورسز کی بربریت سے متاثرہ بلوچ خاندانوں نے کراچی کا رخ کرکے یہا پناہ لے لی تاکہ اپنے زندگی کی باقی ایام کو سکون سے گزار سکیں،  لیکن غلام قوم کی قسمت میں سکون خوشحالی کہاں۔؟


 ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچ جب تک غلام ہے پاکستان کی اذیتوں کا شکار ہوتا رہے گا۔ بلوچستان میں بلوچوں کی جبری گمشدگیاں لاشوں کا پھینکنا آپریشن بمبارمنٹ روز کا معمول بن چکا ہے لیکن بلوچ قوم پرست تنضیمون اور جبری لاپتہ افراد کے لواحقین کے احتجاج نے عالمی پذیرائی سے دشمن اپنی ڈیتھ اسکوارڈ کی حکمت عملیوں کو بد کر بلوچستان کے مختلف علاقوں کو اپنا مرکز بنا لیا ہے لیکن بلوچ فرزندان جو علاج معالجے حصول تعلیم اور دیگر حوالے سے کراچی میں موجود ہیں یا کراچی کے بلوچ باشندے ان کو چن چن کر جبری اغوا کر کے لاشوں میں تبدیل کرنے کا سلسلہ بھی تیز کر دیا گیا ہے۔


انہوں نے مزید کہا کہ گوادر میں پچھلے 48 گھنٹوں سے حالات انتہائی کشیدہ  ہیں، لوگ اپنے گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں، لوگوں کو کھانے پینے کی اشیاء میسر نہیں، بازاریں اور سڑکیں بند ہیں، لوگوں کو اپنے جائز آئینی حقوق کیلئے آواز اٹھانے پر گرفتار اور لاپتہ کیا جا رہا ہے، پر امن مظاہرین کو رہا کیا جائے، آمدہ اطلاعات کے مطابق کیچ سے بھی مزید چار بلوچ فرزندوں کو جبری لاپتہ کیا گیا ہے -

Post a Comment

Previous Post Next Post