جبری لاپتہ افراد شہدا کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو4896دن ہوگئے اظہار یکجہتی کرنے والوں میں بی این پی کے کارکن حسن مینگل ایڈوکیٹ پی ایس ایف بلوچستان کے صدر اسد اور دیگر نے اظہار یکجہتی کی ۔
وائس فار بلوچ مسئنگ پرسنز وی بی ایم پی کے وائس چیرمین ماماقدیربلوچ نے کہا کہ آپریشن کے نام پر پاکستانی فورسز نے زیرحراست جنری لاپتہ بلوچ افراد کو شہید کرنےکا گنھاونا عمل تیز کر دیا ہے ۔
انھوں نے کہاکہ اب بلوچ پاکستانی میڈیا اور فوج کے لیے دہشتگرد اس لیے قرار پائے کہ وہ اپنے حقوق اپنی پہچان اور بقاء کے لئے دنیاوی قوانین کے مطابق پر امن جہد کر رہے ہیں۔ جہاں سیاسی حوالے سے جہد پر پابندی قید و بند اغوانما گرفتاری پھر مسخ لاشیں بلوچ قوم کی تقدیر بن چکی ہیں ، پھر پاکستانی فورسز کی ان غیر انسانی بربریت کے مقابلے کے لیے بلوچ قوم کا پر امن جدوجہد تو ایک فطری عمل ہے مگر ان سب کے پرے وہ محض بلوچ ہیں۔
انہیں غدار قرار دے کر اٹھاواور شہید کرکے پھینک دو پاکستانی فورسز کا وطیرہ بن چکا ہے، بلوچستان حکومت کے اعلی عہدے دار اپنی کرسی بچانے کی چکر میں مقتدرہ قوتوں کے کہنے پر ایک پریس کانفرنس یا پریس ریلیز کے ذریعے آپریشن دوران نہتے جبری لاپتہ افراد بلوچ فرزندوں کو ایف سی ذریعے جعلی مقابلے میں ھلاکت کو مقابلے کا نام دیکر دہشت گرد قرار دیئے جاتے ہیں ،جوکہ عوام کے آنکھوں میں دھول جھونکنے کے برابر ہے۔
انھوں نے کہاکہ پاکستانی فورسز اور اسکے بے پالک بلوچستان کٹھ پتلی کے وزیراعلی بشمول اس حکومتی ہمنواوں کو پتہ ہے کہ عوام کو کس طرح بے وقوف بنایا جا سکتا ہے ۔ اور انہوں نے جبری لاپتہ بلوچوں کو جو سالوں سے پاکستانی فوج اور خفیہ اداروں کی عقوبت خانوں میں غیر انسانی تشدد کے شکار ہیں انہیں شہید کر کے میڈیا کے سامنے یہ کہہ کر پیش کر دیا جاتا ہے کہ یہ دہشتگر تھے ، جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے کیوں کوئٹہ کے ہسپتال میں جعلی مقابلے میں مارے جانے والے پانچوں نعشوں میں چار کی شناخت جبری لاپتہ افراد کے طورپر ہوگئی تھی ، جنہیں عرصے سے ریاستی عقوبت خانوں میں رکھا گیا تھا۔