معروف تعلیمی جہدکار واستاد شہید سرزاہد آسکانی کی آٹھویں برسی کے موقع پر دی اوئیسس اسکول گوادر کے زیر اہتمام تقریب کا انعقاد کیا گیا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے معروف تعلیمی جہد کار و استاد شہید سرزاہد آسکانی کے حالات زندگی اور تعلیمی حوالے سے انکے کردار پر گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ شہید سرزاہد آسکانی نے 2 جنوری 1979ء کو مکران کے ضلع پنجگور کے تحصیل پروم میں واجہ حیدر بلوچ کے گھر میں آنکھ کھولی، اپنے بنیادی تعلیم کو میٹرک تک پنجگور کے ہی ہائی اسکول میں مکمل کرنے کے بعد ڈگری کالج پنجگور سے ایف ایس سی کیا اور پھر بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں بلوچستان یونیورسٹی سے ایم اے کیا۔
انہوں نے تعلیم سے فراغت کے بعد مکران کے ضلع گوادر کو چن لیا اور یہاں دی اوئیسس اسکول گوادر کی بنیاد رکھ کر علاقے کی نوجوانوں کو تعلیم کی زیور سے آراستہ کرلیا، جب گوادر شہر میں ایکڑوں کا کاروبار عروج پر تھا لوگ دور دراز سے گوادر کا رخ اس لیے کرتے تھے کہ وہ یہاں زمین کا کاروبار کریں مگر شہید سر زاہد آسکانی نے تعلیمی پسماندگی کو دور کرنے کیلئے علمی درسگاہ کی بنیاد رکھ کر یہ پیغام دیا کہ ترقی کیلئے تعلیم کو ہتھیار بناکر آگے آنا ہوگا بصورت دیگر ترقی میں ہم اپنا کردار ادا کرنے کے قابل نہیں رہ سکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ گوادر میں آج شہید سر زاہد آسکانی کی محنتوں اور خلوص کی بدولت دی اوئیسس اسکول گوادر سے فارغ التحصیل طلبہ وطالبات مختلف سطح پر معاشرے میں اپنی ذمہ داریاں نبھارہے ہیں جن میں پروفیسرز، ڈاکٹرز اور دیگر شعبوں میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں، جبکہ آج گوادر میں دی اوئیسس اسکول گوادر ایک تناور درخت بن کر ابھرا ہے اور یہاں کی تعلیمی ترقی میں شہید سر زاہد کا نام سنہرے الفاظ میں یادرکھا جائے گا، آج دی اوئیسس اسکول گوادر کے پانچ کیمپس موجود ہیں جہاں گوادر کے ہزاروں طلبہ وطالبات تعلیم کے حصول میں مصروف ہیں۔
شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ دی اوئیسس اسکول گوادر کے طلبہ و طالبات اور گوادر کے نوجوان تعلیم کے حصول میں مصروف رہتے ہوئے نمایاں مقام حاصل کریں گے، شہید سرزاہد آسکانی نے اپنی جان کا نذرانہ تعلیمی جدوجہد کیلئے پیش کیا ہے، تعلیم سے پرامن معاشرے کی تشکیل ممکن ہے اور پرامن معاشرے ہی ترقی کے منازل طے کرسکیں گے۔
شہید سرزاہد آسکانی کو انکے تعلیمی درسگاہ کے دروازے پر شہید کرکے علم دشمنوں نے گوادر کو اندھیروں میں دھکیلنا چاہا مگر انہیں پشیمانی کا سامنا کرنا پڑا اور آج ہزاروں کی تعداد میں شہید سر زاہد آسکانی اپنے پیچھے شاگرد چھوڑے ہیں اور انکا مشن جاری و ساری ہے جو اس بات کی دلیل ہے کہ وہ زندہ ہیں، معاشرے میں یہ مقام انہیں تعلیم کی بدولت ملی ہے لہٰذا نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ تعلیم کو اپنا شعار بناکر آگے بڑھیں یہی 4 دسمبر کا پیغام ہے اور یہی تجدید عہد کا دن ہے کہ ہم تعلیم سے جڑے رہیں۔
پروگرام سے ڈی ڈی او گوادر وہاب مجید، گوادر ڈگری کالج کے لیکچرار عبدالقدیر بلوچ، امداداللہ بلوچ، گوادر گرائمر اسکول کے سربراہ ناصر رحیم سہرابی، معروف افسانہ نگار وقلمکار اسلم تگرانی، پرائیویٹ اسکول ایسوسی ایشن گوادر کے صدر عبدالطیف شاہ، معروف سماجی رہنماء نصیر احمد نگوری، بلوچی زبان کے ایم فل اسکالر فدا موسی،دی اوئیسس اسکول گوادر کے اساتذہ چاکر بابو، میڈم ماہ گنج، میڈم نزرانہ، ڈاکٹر حیمینہ بلوچ،اور دی اوئیسس اسکول گوادر کے طلبہ وطالبات نے بھی شہید سرزاہد آسکانی کو خراج تحسین پیش کرنے کیلئے اپنے جزبات کا مختلف انداز میں اظہار کیا جبکہ اس موقع پر نوجوان گلوکار سمیر رحیم، خلیل حسرت نے اپنی سریلی آواز سے شہید زاہد آسکانی کو سلام پیش کرکے نغمات پیش کیے۔
آخر میں دی اوئیسس اسکول گوادر کے ڈائریکٹر اور شہید سرزاہد آسکانی کے بھائی حنیف آسکانی نے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ دی اوئیسس اسکول گوادر کی بنیاد شہید سرزاہد آسکانی نے رکھی ہے آج ہم اس عزم کا اظہار اور تجدید عہد کریں گے اسے مزید بہتر بنانے کیلئے ہم آخری دم تک جدوجہد کرتے رہیں گے اور ایک تعلیم یافتہ وشعور یافتہ معاشرے کی تشکیل کریں گے۔پروگرام میں دی اوئیسس اسکول گوادر کے طلبہ وطالبات کے علاوہ مختلف مکاتب فکر کے لوگوں کی کثیرتعداد نے شرکت کیا۔