بلوچستان خونی شاہراوں نے سال کے آخر ی دن بھی چار جانیں نگل کر الوداع ہوگیا

 

بلوچستان کے دارلحکومت شال  اور حب میں سال 2022کے آخری دن بھی ٹریفک حادثے میں 4افراد ہلاک ہوگئے۔اس طرح یہ خونی سال کا اختتام پزیر  ہوگیا ۔ 


پو لیس کے مطابق شال  ژوب  شاہراہ کان مہترزئی کے مقام پرہائی وے پر ڈائیو بس اور کار گاڑی کے درمیان تصادم کے نتیجے میں کار میں  سوار 3افرادہلاک ہو گئے۔


ریسکیو  نے نعشیں  تحویل میں لیکر ہسپتال منتقل کر دیئے اور مزید کارروائی جا ری ہے۔


دوسری جانب حب میں درگاہ شاہ نورانی جاتے ہوئے ویراب ندی کے قریب کوسٹر کی چھت سے کامران ولد عرفان خان نامی شخص گر کر ہلاک ہوگیا۔


ہلاک شخص کی نعش  ایدھی ایمبولینس کے ذریعے حب سول ہسپتال منتقل کر دیا گیاہے۔


آپ کو علم ہے بلوچستان بھر میں 2022 دوران سینکڑوں لوگ ھلاک جبکہ ہزاروں زخمی ہوگئے تھے ۔ 


سیاسی سماجی لوگ شاہروں پر  حادثات کا ذمہدار پاکستانی فوج ،حکمران اور انکے مقامی کاسہ لیس  موسمی سیاستدانوں کو دیتے ہیں کیوں کہ وہ بلوچستان کے معدنی ،ساحلی ،زرعی وسائل لوٹ کر پنجاب کے سڑکوں پر خرچ کرکے انھیں چھ  سے آٹھ رویہ بنادیتے ہیں ، مگر بلوچستان میں کہیں بھی دورویہ شاہراہ بھی بنانے کی زحمت گورا نہیں کر تے  ۔ 


دوسری جانب ماہرین کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں سنگل شاہرائیں بڑی مشکل سے تعمیر کی جاتی ہیں مگر ناقص میٹیریئل، جگہ جگہ روڈوں پر پارکنگ کا نظام نہ ہونا  اور پلوں کی تعمیر میں مبینہ طورپر کرپشن   گھپلوں کے علاوہ غیر تربیت یافتہ ڈرائیوروں  بھرمار ،  لاپرواہی، چلنے والی ٹرانسپورٹ  گاڑیوں کا غیر معیاری ہونا بڑی سبب ہیں جس کی وجہ سے بلوچستان میں  حادثات معمول بن گئے ہیں ۔

Post a Comment

Previous Post Next Post