جبری لاپتہ افراد شہدا کے بھوک ہڑتالی کمیپ کو 4893 دن ہوگے اظہار یکجہتی کرنے والوں میں نشنل پارٹی کے سابقہ ضلعی صدر حاجی نیاز لانگو اور ان کی ساتھی کیمپ آکر اظہار یکجہتی کی.
وائس فار بلوچ مسئنگ پرسنز وی بی ایم پی کے وائس چیرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے کہا کہ بلوچستان پاکستانی قوتوں کا صرف چین ہی نہیں لوٹا بلکہ انہیں مزید سفاک بنا دیا ہے، جس کا وحشیانہ مظاہرہ بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ جنگی قوانین اصولوں کو پامال کرتے ہوئے بلوچ نسل کشی فوجی کاروائیوں میں لائی جانے والی شدت کی صورت کیا جا رہا ہے ،
ان فوجی کاروائیوں میں عام بلوچ آبادیوں پر بہمانہ بمباری گھروں کو نذر آتش کرنا خواتین بچوں بوڑھوں سمیت نہتے بلوچوں کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنانا اور انہیں اٹھا کر جبری غائب کرنا پھر ان کی تشدد زدہ مسخ لاشوں کو لواحقین کے حوالے کرنے کے بجائے ویرانوں میں پھینکنا اور اپنے زرخرید کارندوں کے ذریعے بلوچ طلباء نوجوانوں سیاسی کارکنوں دانشوروں سمیت مختلف شعبہ ء زندگی سے تعلق رکھنے والے بلوچوں کی ٹارگٹ کلنگ کرنا جبری لاپتہ افراد کو جعلی مقابلہ کا نام دیکر شہید کرنا اور دیگر بلوچ نسل کش اقدامات شامل ہیں۔
انھوں نے کہاکہ پاکستانی فورسزز کی ان سفاکانہ کاروائیوں کو پوری دنیا جنگی جرائم تسلیم کرتے ہوئے اس کی فوری روک تھام کا زور دے رہی ہے ، مگر ریاستی فورسزز اور حکمران قوتیں بلوچ پرامن جدجہد کی کامیابیوں کے صدمے سے اس قدر گہری ہو چکی ہیں کہ انھیں روکنے والی کوئی آواز سنائی نہیں دے رہی ہے۔
انھوں نے کہاکہ اس فوجی کارائیوں میں مکران کو شدید نشانہ بنایا جا رہا ہے یہی گفیت اگرچہ کوئلو ڈیرہ بگٹی سمیت بلوچستان بھر کی ہے تاہم گزشتہ کچھ عرصہ سے مکران میں بلا توقف درپے فوجی کارائیوں کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے جس میں فضائی بمباری اور زمینی کاروائی دونوں ذرائع کو استعمال کیا جا رہا ہے