جبری لاپتہ افراد کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4906 دن ہوگئے اظہار یکجہتی کرنے والوں میں بی ایس او کے مرکزی وائس چیئرمین جئیند بلوچ جوائنٹ سیکرٹری شیرباز بلوچ، میروائس بلوچ ،سازین بلوچ اور سیاسی و سماجی کارکن عمر وزیر نے کیمپ آکر اظہار ء یکجہتی کی.
وائس فار بلوچ مسئنگ پرسنز وی بی ایم پی کے وائس چئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے کہا کہ اج دنیا پر یہ واضح کردیا ہے کہ بلوچ عوام اپنے انسانی قومی حقوق کی خاطر پرامن جدوجہد کو اپنا قومی و انسانی فریضہ سمجھتے ہیں پاکستانی ادارے بلوچ قومی تحریک کو ختم کرنے کی کوشش میں بلوچ سیاسی کارکنون دانشوروں طلبہ دیگر طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والوں کا قتل عام اور ہزاروں فرزندوں کو جبری طور اغواہ کرکے لاپتہ کرتا رہا ہے۔
مگر وی بی ایم پی کے پرامن جدو جہد روزبروز بلوچ عوام اور عالمی دنیا میں زیادہ سے زیادہ پزیرائی حاصل کرتی رہی ہے ، جس سے حواس باختہ ہوکر پاکستانی ادارے اور اسکے گماشتے نت نئے حربے، استعمال کرتے ہوئے عالمی رائے عامہ کو گمراہ کرنے کی تگ دو میں ہیں ۔
انھوں نے کہاکہ پاکستانی خفیہ اداروں کی جانب سے دھمکیاں دیکر جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کیلے کی جانے والی پرامن طویل احتجاج کو ختم کروانے کی کوششیں ہورہی ہیں، پاکستانی فوج اور خفیہ ادارے نے جمہوری پرامن جدوجہد سے خوفزدہ ہیں کیونکہ ساٹھ ہزار بلوچ فرزندوں کی جبری طور پر اغواہ کرکے لاپتہ کرنےمیں ملوث پاکستانی فورسز اپنی گھناؤنی حرکتوں کو چھپانے کی کوششںیں کررہے ہیں۔
.ماماقدیربلوچ نے کہاکہ اس جمہوری پرامن تاریخی احتجاج پاکستان کی جانب سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو دنیا کے سامنے عیال کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے ، اور جمہوری اور پرامن اھتجاج کی ایک نی تاریخ رقم کی ہے اسکے علاوہ مستونگ میں بھی فورسز نے مذہبی گروہوں کے خلاف کرنے کا بہانہ کرکے کئ بے۔ گناہ بلوچوں کو اغواہ کرکے اپنے ساتھ لے گئے.
انھوں نے مزید کہا کہ عالمی انسانی حقوق کی تنظیمی جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے کی جانے والی اس تاریخ جدوجہد کو پاکستانی فورسز کی جانب سے بزور طاقت روکنے کی کوشش کا نوٹس لیکر جمہوری پرامن جدوجہد کی حوصلہ افزائ کرنے میں اپنا کردار ادا کریں .