کیچ حق دو تحریک کے ترجمان نے اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا ہیکہ حق دو تحریک کیچ کے کارکنان و ذمہ داران کے گھروں پربلاجواز چھاپے ، بلوچ خواتین پر تشدد اور چادر و چاردیواری کے تقدس کی پامالی، حق دو تحریک کیچ کے مشاورتی کمیٹی کے ممبران و ذمہ داران نوید بلوچ، عدنان یاسین و دیگر کے گھروں پر چھاپہ مار کر خواتین اور بچوں کو زد کوب کردینے،
حق دو تحریک کے مرکزی دھرنے پر فوج کشی ، تحریک کے مرکزی رہنما واجہ حسین واڈیلہ و دیگر ذمہ داران و کارکنان کی گرفتاری اور کیچ میں حق دو تحریک کے ذمہ داران و کارکنان پر بلاجواز غیر قانونی ایف ائی آر کیخلاف 29 دسمبر بروز جمعرات بوقت 12 کیچ پریس کلب سے خواتین و مردوں کی پرامن احتجاجی ریلی نکالی جائیگی۔
ترجمان کے مطابق ا س کے بعد ضلعی مشاورتی کمیٹی کے اجلاس میں آئندہ لے لائحہ عمل کا اعلان کیا جاے گا۔
انھوں نے مزید کہاہے کہ سول سوسائٹی اور انجمن تاجران کے نمائندوں سے گزشتہ روز پریس کلب میں ملاقات ہوئی تھی آج دوبارہ آل پارٹیز انجمن تاجران سول سوسائٹی، مکران بار، کیچ بار صحافی حضرات اور دیگر اسٹیک ہولڈرز سے ملاقات ہوگی اور پرامن ہڑتال کے لیے سب سے رائے لی جائے گی۔
اعلامیہ میں کہا گیا کہ حق دو تحریک کے تمام گرفتار ذمہ داران و کارکنان کو باعزت رہا اور کیچ کے ذمہ داران و کارکنان پر بے بنیاد ایف آئی آر ختم کیا جائے، نادیدہ مقتدرہ قوتیں اپنی بندوقیں پولیس اور لیویز کے کندھے پر رکھ کر عوام خود کو فرشتہ ثابت کرنے کی کوشش میں ہیں ، حالانکہ گوادر پورٹ پر جب ڈی سی گوادر دھرنے کے مقام پر آئے تو اس کی باتوں سے واضح ہوا کہ اب ایف سی اور فوج پولیس و لیویز کی وردی میں دھرنے والوں پر حملہ کرے گی تاکہ لوگوں کی نفرت ضلعی انتظامیہ سے ہو اور ایف سی و فوج بری الذمہ ہوجائیں ۔
ترجمان نے کہاہے کہ پولیس اور لیویز بلوچ ادارے کے نام پر جانے جاتے ہیں وہ بلوچستان میں بلوچ قومی دشمنوں کے ہاتھوں استعمال نہ ہوں، یہ بات قابل ستائش ہیکہ گوادر میں لیویز و پولیس کے کئی اہلکاروں نے گوادر میں خواتین مظاہرین پر حملے سے انکار کیا تھا جس پر انھیں ملازمت سے برطرف کیا جا چکا ہے۔
انھوں نے کہاہے کہ پرامن احتجاج ہر شہری کا جمہوری حق ہے اپنے بنیادی حقوق کیلئے آواز اٹھانے اور ریلی نکالنے پر حق دو تحریک کے کارکنان و ذمہ داران پر پریشر ڈالنے کو کوشش ہورہی ہے۔
ترجمان کا کہناہے کہ بلوچ قوم پر جمہوری جدوجہد کے تمام راستے بند ہوچکے ہیں اور بلوچ کومجبور کیا جاچکا ہے کہ آخری راستہ اپنائیں، ایسے حالات میں اگر اب بھی ایسے سادہ لوگ موجود ہیں جو یہ سمجھتے ہیں کہ ان کے مسائل کا حل جمہوری جدوجہد کے ذریعے ممکن ہے تو وہ اپنی سوچ پر نظر ثانی کریں ،
یہ سوچ کم از کم ریاست کے لیے نقصان نہیں مگر افسوس کہ ریاست پاکستان کی نظر میں ہر بلوچ دہشت گرد ہے، چاہے کسی جمہوری تنظیم کا سیاسی کارکن ہو یا مسلح جہدکار، طاقت کے زور پر بلوچ قوم کو اپنے بنیادی حقوق سے محروم نہیں رکھا جا سکتا،
ترجمان نے آخر میں کہاہے کہ بلوچ اپنے اصل دشمنوں سے اچھی طرح واقف ہیں ، ہم آل پارٹیز، سول سوسائٹی، انجمن تاجران وکلاء برادری اسٹوڈنٹس آرگنائزیشنز سمیت کیچ کے تمام اسٹیک ہولڈز سے درخواست کرتے ہیں کہ اس ظلم و بربریت کیخلاف آواز بلند کریں، صحافی حضرات سے گزارش ہیکہ ہماری آواز بنیں، یہ بلوچ قوم کے ننگ و ناموس، قومی تشخص و بقاء کی جنگ ہے۔