گوادر رات گئے جماعت اسلامی ضلع گوادر کے نائب امیر سعیداحمد بلوچ کے بھائی عبدالوحید کو فورسز نے ظہور شاہ وارڈ میں انکے گھر سے اور اسی طرح سعید بلوچ کے کزن حاجی عبیداللہ کو تین بیٹوں سمیت گرفتار کر کے نا معلوم مقام پر منتقل کردیا ہے ۔
جبکہ حق دو تحریک کے مرکزی رہنما صبغت اللہ شاہ جی اور وسیم سفر تربت سے گرفتار ہوگئے ہیں ۔
حق دو تحریک کیچ کے سابق آرگنائزر صادق فتح بلوچ کے بانجھے زبیر زامرانی بلوچ کو لیویز نے ناصر آباد سے گرفتار کرلیا ہے ۔ جس کے بعد دکان کو سیل کیا گیا ہے ۔
حق دو تحریک کیچ کے انتہائی متحرک کارکن ابراہیم زامرانی کو پولیس نے تُربَت میں چھاپہ مار کر گرفتار کر لیا ہے۔
گوادر کے عوامی حلقوں نے فورسز کے اس روئیے کی شدید مذمت کی
ہے ۔
دریں اثناء بلوچستان کانسٹیبلری کے اینٹی رائٹس فورس زون II کے 11 اہلکاروں کو ڈیوٹی سر انجام نہ دینے پر محکمانہ کارروائی کرتے ہوئے انہیں ملازمت سے برطرف کردیا گیاہے۔
حکومتی ذرائع کے مطابق بلوچستان کانسٹیبلری کے اینٹی رائٹس فورس کے 11 اہلکاروں کو گوادر میں جاری احتجاجی دھرنے کی ڈیوٹی کے لئے بھیجا گیا تھا جس پر انہوں نے ڈیوٹی دینے سے انکار کردیاتھا ۔
جس پر ایس پی زونل کمانڈر اے آر سی زون ٹو عبدالوہاب نے 11 اہلکاروں جن میں محمد مہدی، بلال حسین، رمضان علی، جہانزیب، علی حیدر، اشفاق حسین، کامران میکائل کا تعلق غازی ونگ سے، ظفر اقبال، ظہور احمد، احمد علی، بشیر احمد جن کا تعلق خالد ونگ سے بتایا جاتا ہے۔
ان تمام اہلکاروں کو ایمر جنسی ڈیوٹی سر انجام نہ دینے کی وجہ سے ملازمت سے برطرف کیا گیاہے ۔
یاد رہے کہ مذکورہ ملازمین کو گوادر کے علاقے میں 27 اکتوبر سے جاری احتجاجی دھرنے کے لئے ایمر جنسی ڈیوٹی کے لئے بھیجا گیا تھا جنہوں نے وہاں پر ڈیوٹی دینے سے انکار کیا تھا۔
دوسری جانب گوادر انتظامیہ نے ایک مہینے کے لیے دفعہ 144 نافذ،
حالات کشیدہ چاچا حسین واڈیلہ اور ساتھیوں کا ابھی تک کچھ پتا نہیں.
آپ کو علم ہے پچھلے ساٹھ دنوں سے حق دو تحریک پرامن جمہوری احتجاج پر تھا اور حکام سے مطالبات کر رہے تھے کہ سمندر میں گجو مافیہ کو ختم کیا جائے جو سمندری حیات کی نسل کشی کررہے ہیں اور لوکل مچھیرا روزی روٹی کے لیے نالاں ہیں .
ان کا مطالبہ ہے کہ روزگار پانی بجلی اور جبری گمشدگیوں کا سلسلہ بند کیا جائے بارڈر پر عام آدمی کو کاروبار کرنے دیا جائے.
حق دو تحریک کا کہنا ہے کہ سرکار نے سیپیک کے مرکـز گوادر میں بجائے مطالبات تسلیم کرنے کے احتجاج کرنے والوں کو ہی لاپتہ گرفتار کر رہے ہیں اس طرح کرفیو نافذ کرکے مظاہروں کو طاقت سے کچلنے کا فیصلہ کیاہے ۔
پچھلے چار دنوں سے موبائل نیٹ ورک انٹرنیٹ سب کچھ مکمل بند ہے ہر گلی کوچے میں تمام فورسز کا گشت جاری ہے. لاٹھی چارج آنسو گیس فائرنگ گرفتاریاں بدستور جاری ہیں ۔
ادھر تربت سے اطلاعات ہیں کہ
حق دو تحریک اور پولیس آمنے سامنے، تصادم کا شدید خطرہ
تربت میں حق دو تحریک کی ریلی کو ناکام بنانے کے لیے تربت پولیس نے تربت پریس کلب کا گھیراؤ کرلیا ہے۔
باخبر ذرائع کے مطابق پولیس اہلکاروں کی بڑی تعداد اس وقت پریس کلب کے سامنے موجود ہے جبکہ حق دو تحریک کے سیکڑوں کارکنان پریس کلب میں احتجاج کے لیے جمع ہوگئے ہیں ۔
پولیس کے ساتھ لیڈیز اہلکار بھی ہیں جو خواتین کارکنان کو احتجاج سے روکنے کی کوشش کررہی ہیں۔