سیاسی و انقلابی کارکنان کی تربیت اور رہنمائی کے لیے سوشل میڈیا اور ڈیجیٹل سرگرمیوں کے موضوع پر قاضی داد محمد ریحان کی لکھی گئی کتاب ’ سوشل میڈیا ، خطرات اور مفید استعمال ‘زرمبش پبلی کیشنز کی طرف جانب سے شائع کی گئی ہے جو پی ڈی ایف فارمیٹ ٹیلی گرام پر رکھی گئی ہے۔زرمبش پبلی کیشنز کے کتابیں جلد ہی آنلائن ویب سائٹ پر دستیاب ہوں گی۔
واضح رہے کہ اس کتاب کے موضوع کے پیش نظر اسے پیشگی شائع کیا جا رہا ہے۔
کتاب : سوشل میڈیا ، خطرات اور مفید استعمال
مصنف : قاضی داد محمد ریحان
ناشر : زْرمبش پبلی کیشنز
کتاب کا پی ڈی ایف لنک :
https://t.me/bnmovement/2328
*قاضی داد محمد ریحان کی کتاب : ’ سوشل میڈیا ، خطرات اور مفید استعمال‘ کا خلاصہ*
گذشتہ دنوں سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا کی ایک ایسی لہر نظر آئی جس سے ہمیں خدشہ پیدا ہوا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ ماضی کی طرح ایک مرتبہ پھر سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ بلوچ آزادی خواہ بیانیہ کی حمایت و ترویج کی بجائے ایک دوسرے کی ٹانگ کھینچنے میں اپنی توانائی صرف کریں۔
پہلا تاثر یہ تھا کہ اس پروپیگنڈا کے پیچھے پاکستانی فوج کی ففتھ جنریشن وار فیئر کی پالیسی ہو جس کے تحت وہ سوشل میڈیا پر فیک اکاؤنٹس کے ذریعے بلوچ قوم دوست قوتوں کے درمیان انتشار پیدا کرنا چاہتے ہوں لیکن جب ہم نے مختلف ذرائع سے اس کی تحقیق کی تو یہ بات سامنے آئی کہ ان میں سے بیشتر اکاؤنٹس ان لوگوں کے زیر استعمال ہیں جو بلوچ آزادی پسند حلقوں یا بلوچ طلباء تنظیموں سے وابستہ ہیں۔
ہم شروع میں محض ایک پالیسی بیانیہ کے ذریعے اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے اپنے کارکنان اور حامیوں کو ہدایت جاری کرنا چاہتے تھے۔ بی این ایم کی گذشتہ کئی سالوں سے پالیسی ہے کہ بی این ایم میڈیا پر کسی بھی جماعت ، فرد اور ادارے کے خلاف کمپئن کا حصہ نہیں ہوگی بلکہ کارکنان اپنی تمام تر توانائیاں بلوچ قومی تحریک کے بیانیہ کی تشہیر میں استعمال کریں گے۔
لیکن جب یہ حقائق سامنے آئے کہ پروپیگنڈا کرنے والوں کی بڑی تعداد براہ راست ریاستی پے رول پر نہیں بلکہ مختلف منفی رجحانات کے زیر اثر بلوچ تحریک کے خلاف ریاست کی ففتھ جنریشن وار میں نادانستہ طور پر دشمن کی طرف سے لڑ رہے ہیں۔ان کی سوشل میڈیا سرگرمیاں بلوچ تحریک کے خلاف ہیں لیکن وہ اس غلط فہمی میں ہیں کہ وہ کسی خاص سیاسی جماعت کو نشانہ بنا کر بلوچ قومی تحریک یا اپنی تنظیم کے موقف کو فائدہ پہنچائیں گے۔
اس لیے سوشل میڈیا کے درست اور محفوظ استعمال کے لیے یہ مفصل ہدایت نامہ کتاب کی صورت مرتب کیا گیا ہے تاکہ ہمارے سامنے سوشل میڈیا کے درست استعمال کے رہنماء اصول بھی ہوں اور ہم ان خطرات سے بھی آگاہ ہوں جو سوشل میڈیا اور اسمارٹ فونز کے استعمال سے درپیش ہیں۔اس کتاب کے مخاطب خاص بی این ایم کے کارکنان ہیں لیکن اس کا مطالعہ ان افراد کے لیے بھی مفید ہے جو سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہیں۔ قارئین کی آسانی کے لیے تمام عنوانات کو الگ کیا گیا ہے تاکہ وہ ہر موضوع کا الگ مطالعہ کرسکیں۔تحریر کے لیے بیک وقت معلوماتی اور تربیتی زبان استعمال کی گئی ہے۔
ٹھوس معلومات یکجا کیے گئے ہیں اور ان کی روشنی میں یہ بتانے کی کوشش کی گئی کہ کس طرح ہم اپنی ’ سوشل میڈیا ‘ سرگرمیوں کو متوازن اور فائدہ مند بناسکتے ہیں۔اس پر زور دیا گیا ہے کہ سیاسی کارکنان کی سرگرمیاں اس کے خواہشات اور ایک پالیٹیکل کلب اور حلقہ احباب کی بجائے ایک تنظیمی مرکزیت کا پابند ہوں اس بات کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے کہ ہر کارکن اپنا الگ سے میڈیا ہاؤس کھول کر بیٹھے یا اپنے اکاؤنٹ کو ’ متوازی بنایہ سازی ‘کے لیے استعمال کرے۔
کارکنان کو توجہ کرنا ہوگا کہ وہ نادانستہ طور پر پاکستانیوں کے آداب و اطور سے آلودہ نہ ہوں اور اعلی اخلاقیات کو ہاتھ سے جانے نہ دیں۔ذاتی صورت میں کسی بھی شخصیت بالخصوص آزادی پسند صفوں میں موجود کسی شخصیت ، تنظیم یا جماعت کے خلاف منفی تبصرے کرنے سے گریز کریں۔
حتی الوسع سوشل میڈیا پر پاکستانی سیاسی سرگرمیوں اور پارلیمانی جماعتوں کی سرگرمیوں میں شامل ہونے سے دور رہئیں اور ان کا محض خبر کے طور پر ہی مطالعہ کرنے پر اکتفا کریں۔