بلوچ جبری لاپتہ افراد کے بازیابی کیلے لگا ئے گئے کیمپ کو 4825 دن ہوگئے

 


بلوچ جبری لاپتہ افراد شہداء کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4825 دن ہوگئے۔ 

 اظہار یکجہتی کرنے والوں میں چیئرمین قومی جرگہ ژوب اخترشاہ مندوخیل ،جنرل سیکرٹری مولوی صادق خوستی نے آکر اظہاریکجہتی کی ۔


 وائس فار بلوچ مسئنگ پرسنز وی بی ایم پی کے وائس چیرمین ماما قدیر بلوچ نے خطاب  کر تے ہوئے کہاہے کہ ادارے والے یہ بھول گئے ہیں  کہ ہر روز ایک نوجوان کی نعش بے گور و کفن کبھی پہاڑوں میں کبھی ویرانوں میں کبھی جنگلوں میں مل رہے ہیں کیا ان شہیدوں کے ماؤں کو چند سکے اسے اپنا لال واپس دلا سکتے ہیں؟


 انھوں نے کہاکہ  بوڑھے ماں باپ کو اس وقت سکون اور چھین ملیں گے جب ان کے پیارے بازیاب ہونگے۔


 ماما قدیر بلوچ مزیدکہا کہ وہ انسانیت کی قدر ہوں برابری ہوں رشوت حرام خوری نہ ہوں تب وہ چین سکون محسوس کرینگے، زندانوں میں ہزاروں بلوچ نوجوان یہ ناکام ریاست کی ٹارچرز برداشت کر رہے ہیں اگر ٹارچر سیلوں میں اذیت برداشت کرنے والے ہزاروں نوجوانوں نے مراعات و تنخواہ قبول کرتے تو وہ جام شہادت نوش نہ کرتے اگر ٹارچر سیلوں میں بند نوجوانوں نے مراعات قبول کرتے تو آج ان کے ماں بہن بھائی اور باپ کی شال کراچی پریس کلبوں کے سامنے اپنے پیاروں کی تصویریں اٹھا کر بھوک ہڑتال کیمپوں میں احتجاج اور مظاہرے نہیں کرتے پچھلے چار سالوں میں جو ِخود کو جہموری حکومت کہتے چلے آرے ہیں ، اتنی بلوچ نسل کشی جبری اغوا اور دوسرے تمام غیر فطری ذریعہ اس ناکام جہموری حکومت نے کی اور کر رہے ہیں، شاید کبھی کسی نے بلوچ قوم کو مراعات اور تنخواہ ہوں سے زیادہ عزیز تھیں ۔ 


ماما قدیر بلوچ نے کہاں کہ پاکستان بلوچستان میں اپنی دہشتگردانہ کاروائیوں کو جاری رکھے ہوئے ہیں قومی بقا پرامن جدوجہدکرنےوالے کارکنوں کو جبری اغوا اور شہید کرنے کی کاروائیاں تسلسل کے ساتھ جاری ہیں،  بلوچ فرزندوں کی قربانیاں تاریخ میں یاد رکھی جائیگی ، جس سے پاکستان اپنی دہشتگردانہ کاروائیوں سے بلوچ فرزندوں کے اغوا اور مسخ شدہ لاشیں پھینکنے سے پرامن جدوجہد کو کمزور نہیں کر پایا ہے

Post a Comment

Previous Post Next Post