بلوچ آزادی پسند رہنما اور بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سربراہ ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے بلوچستان میں پاکستان کی جارحیت، جبری گمشدگی اور مظالم میں تیزی سے اضافہ پر اپنے ایک بیان میں کہا کہ پاکستان نے بلوچ سرزمین کو ایک مقتل گاہ میں تبدیل کردیا گیا ہے۔ روزانہ کی بنیادپر جاری فوجی آپریشنوں اور چھاپوں میں بلوچ نوجوانوں کو تیزی سے اٹھایا جارہاہے۔ نسل کشی کے جاری عمل میں چین جیسے توسیع پسند ملک کی مدد سے تیزی لائی گئی ہے ۔ اپنے بلوچ کش منصوبوں کی تکمیل کیلئے پاکستان نے یہاں دو لاکھ سے زائد فوج تعینات کی ہے جو بلوچستان کے طول و عرض میں دہشت پھیلانے میں مصروف ہیں۔
بلوچ رہنما نے کہا کہ بلوچ قوم پر نوآبادیاتی نظام تعلیم کے دروازے بھی بند کئے جا رہے ہیں۔ پنجاب کے تعلیمی اداروں میں بلوچوں کی پروفائلنگ اور پے در پے جبری گمشدگیوں کے باعث طلبا ذہنی کوفت میں مبتلا ہیں۔ اس ضمن میں کالج اور یونیورسٹی انتظامیہ کی خاموشی نے ہمارے اس موقف کو درست ثابت کیا ہے کہ بلوچ قوم کے خلا ف مظالم میں پاکستان کی سول سوسائٹی، میڈیا اور عدلیہ سمیت تمام ادارے ایک صفحے پر ہیں۔
ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے کہا کہ بلوچ نسل کشی اور مظالم میں پارلیمانی جماعتیں بھی معاون کار کا کام کر رہی ہیں۔ بلوچ قوم کیلئے پارلیمنٹ ایک تریاق بن چکی ہے اور ان سیاستدانوں کو اپنی قومی وجود سے بیگانہ کر چکی ہے جو پاکستانی نظام پر بھروسہ کرکے اس کا حصہ بنتے آ رہے ہیں۔ اس سے فائدہ اٹھا کر پاکستان عالمی برادری کو بلوچ نسل کشی اور قبضے کو جاری رکھنے کو جواز فراہم کر رہی ہے۔ لہٰذا بلوچ قوم کیلئے مزاحمت کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔ اس کیلئے بلوچ فرزند ہر طرح کی مزاحمت کا حصہ بنیں۔ بصورت دیگر ہم اپنی قومی شناخت کو محفوظ نہیں رکھ پائیں گے۔ یہاں چین کی مدد سے ایک اور قوم آباد ہوگی اور ہم اپنی سرزمین میں اقلیت میں ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ یہاں روزانہ کی بنیاد پر لاشیں مل رہی ہیں۔ کچھ علاقوں میں کیمیائی ہتھیار استعمال کی جارہی ہے۔ کئی مقامات پر چشموں کے پانی میں زہر ڈالا گیا ہے، جس سے اموات اور بیماریاں واقع ہوئی ہیں۔ اسی طرح جانوروں اور جنگلی حیات کو بھی نقصان پہنچایا گیا ہے۔ دشت، مند، مشکئے، جھاؤ، بولان سمیت کئی علاقوں میں پاکستانی فوج نے جنگلات کو آگ لگاکر راکھ کر دی ہے۔ دنیا میں جہاں ماحولیاتی تبدیلی ایک اہم مسئلہ بن چکا ہے اور درخت کاری اور جنگلات آباد کرنے کی پالیسیوں پر عمل کیا جارہا ہے وہاں پاکستان جیسا غیر ذمہ دار ملک جنگلات کو جلا کر عالمی ماحول کو آلودہ کرنے کا کردار ادا کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں آزادی پسندوں سے اپیل کرتا ہوں وہ کہ اس ڈیجیٹل اور اسٹیلائیٹ دور میں سہولیات کا فائدہ اُٹھا کر دشمن کے سیاہ پروپگنڈہ کے خاتمے کیلئے بلوچ قومی آزادی کے موقف کو مضبوط کریں۔ آزادی پسند خواہ کسی بھی جماعت سے تعلق رکھتے ہوں ایک دوسرے کا احترام کریں کیونکہ ہماری منزل ایک ہے۔ ہمیں اخلاص کے ساتھ ایک دوسرے کا ساتھ دینا ہوگا اور ایک ہونا پڑے گا اور پاکستان کا جواب دینا ہوگا۔
انھوں نے کہاکہ پاکستان نے یزیدی لشکر کی مظالم کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ ہمیں اسے اسی کی زبان میں جواب دینا ہوگا۔ ہمیں بلوچ قوم پر بھروسہ ہے اور قوم کی مدد سے ہم اپنی چھینی ہوئی آزادی واپس لیں گے۔