وڈھ میں جبری گمشیدگیوں کے خلاف آج لاپتہ افراد کے لواحقین کی جانب سے وڈھ انٹر کالج سے پریس کلب تک ریلی نکالی جہاں انہوں نے اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا-
ریلی میں طلباء کے علاوہ سیاسی و سماجی رہنماؤں اور مختلف مکتبہ فکر کے لوگوں نے شرکت کی۔
شرکاء نے احتجاج کے دوران ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے اور لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے شدید نعرہ بازی کی۔
احتجاج کی کال ضلع خضدار کے تحصیل وڈھ سے پاکستانی سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں جبری گمشدگی کا شکار محمد انور مینگل، محمد عالم لہڑی اور عبدالحق کے لواحقین کی جانب سے دیا گیا تھا ، جبکہ اس موقع پر خضدار سے لاپتہ ثاقب زہری کے والدہ لاپتہ آصف اور رشید کی ہمشیرہ سمیت دیگر تمام لاپتہ لواحقین بھی شریک ہوئیں۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے مظاہرین کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے طول و غرض جبری گمشدگیوں کا جو سلسلہ ہے خضدار کا اضلاع ہمیشہ اس سے متاثر رہے ہیں، آئے روز ہمارے لوگوں کو مختلف علاقوں سے لاپتہ کیا جارہا ہے جبکہ اس دوران وڈہ و گردنواح سے کئی افراد لاپتہ کردیئے گئے ہیں ، جبکہ اس سے قبل درجنوں افراد پہلے سے لاپتہ ہیں-
مظاہرے میں شریک وڈھ کے رہائشی لاپتہ محمد عالم لہڑی کے لواحقین نے بتایا محمد عالم لہڑی کو اوتھل زیروپوائنٹ سے 7 اکتوبر 2011 کو ایک مزدا ٹرک سے اتار کر اغواء کیا گیا، مغوی کے دوست کے بقول اغواء کار ایک سرف گاڑی میں آئے تھے اور سرکاری کپڑوں میں ملبوس تھے۔
انہوں نے کہا محمد عالم کی عدم بازیابی کے باعث گھر کے تمام افراد نفسیاتی مریض بن چکے ہیں، جبکہ مغوی کی بہن اوروالدہ سمیت خاندان کے تین افراد کراچی کے ایک ہسپتال میں زیر علاج ہیں لاپتہ محمد عالم کے والد کا کہنا ہے کہ آٹھ سال کا طویل عرصہ گزرجانے کے بعد بھی اپنے لخت جگر کی حالت سے بے خبر ‘در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔
مظاہرے میں نوشکی سے تین سال قبل جبری گمشدگی کے شکار آصف اور رشید کی بہن سائرہ بھی شریک تھیں، جنہوں نے اس دوران احتجاج کی قیادت کی۔
سائرہ بلوچ نے مظاہرین سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم ہر اس جگہ اپنے پیاروں کی بازیابی کے لئے جاکر احتجاج کرتے ہیں، جہاں سے کوئی امید ہو ، لیکن آج تک ہمیں کوئی پیش رفت نظر نہیں آئی جبکہ ہمارے لاپتہ افراد کو بازیاب کرنے کے بجائے مزید افراد کو لاپتہ کردیا جاتا ہے-
مظاہرین نے ارباب اختیار و انسانی حقوق کے کارکنان سے بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کی روک تھام و لاپتہ افراد کی بازیابی کا مطالبہ کیا -
مظاہرین کا مزید کہنا تھا کہ اس سے قبل لاپتہ افراد کے لواحقین نے کوئٹہ میں گورنر ہاؤس کے سامنے ریڈ زون میں پچاس دنوں تک اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے پر امن احتجاجی دھرنا دیا، اور اپنا احتجاجی دھرنا حکومتی وفاقی کمیٹی کے اس یقین دہانی پر ختم کیا کہ ہمارے لوگوں کو بازیاب کیا جائے گا۔
آج اس معاہدے کو ایک مہینہ سے زائد عرصہ مکمل ہوا ہے لیکن اب تک ہمیں ہمارے لوگوں کی کوئی خبر نہیں ملی ہے۔