خاران کاونٹر ٹیررزم ڈیپارٹمنٹ سی ٹی ڈی کے ہاتھوں جبری لاپتہ بعد ازاں گرفتار شفقت اللہ کے والدین نے وضاحتی بیان جاری کرتے ہوئے کہاکہ آج سوشل میڈیا کے ذریعے ہمیں پتہ چلا کہ سی ٹی ڈی نے ہمارے بیٹے شفقت اللہ کو گرفتار ظاہر کیا ہے اور اس پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ سابق چیف جسٹس محمد نور مسکانزئی کی قتل میں ملوث ہے۔
انھوں نے کہاکہ ان الزامات کی سختی سے تردید کرتے ہیں اور یہ واضح کرتے ہیں کہ ہمارا خاندان یہ تصور بھی نہیں کرتا کہ محمد نور مسکانزئی جیسے انسان کو ماریں ۔
انھوں نے کہاکہ سی ٹی ڈی اپنی ناکامی چھپانے کے لئے ہمارے بے گناہ بیٹے کو پھنسا کر خانہ پری کررہا ہے۔
انھوں نے کہاکہ شفقت اللہ کو 23 اکتوبر کے رات گواش روڈ خاران سے ان کے دیگر رشتہ دار جابر علی ، اور نجیب اللہ کے ہمراہ لاپتہ کیا گیا، ۔جس کی باقاعدہ اطلاعی رپورٹ درج کرنے کے لئے خاران تھانے میں درخواست دی گئی ۔
26 اکتوبر کو شفقت اللہ کے علاوہ انکے دو رشتہ دار وں کو رہا کردیا گیا مگر وہ لاپتہ تھے ، یہ چند روز ہم پر قیامت جیسے گزرے کہ پتہ نہیں کس حال میں ہمارا بیٹا ہونگے ۔
انھوں نے کہاکہ بیٹے پر جو الزامات لگائے گئے ہیں وہ سراسر غلط اور بے بنیاد ہیں۔ بلاوجہ خاندان کو پریشان کیا جارہا ہے۔
ہمارا بیٹا ایک معصوم ہیں ، جس کی عمر 19 سال ہے جس نے حال ہی میں انٹرمیڈیٹ کا امتحان اچھے نمبروں سے پاس کیا تھا۔
انھوں نے کہاکہ بیٹے کی باعزت رہائی کیلے انصاف کا طلبگار ہیں ۔
ہمیں پوری خاندان کو ناکردہ گناہوں کا سزا نہ دیں۔ ہم ایک غریب خاندان سے تعلق رکھتے ہیں، پرچون کی چھوٹی سی دکان ہے جس سے بمشکل گزر بسر کررہے ہیں بیٹا ابھی تک بچہ ہے اس پر اس قدر سنگین الزامات لگا کر ہمیں اذیت میں مبتلا نہ کیاجائے ۔ سی ٹی ڈی اپنی جھوٹی بیان واپس لیں ۔