تربت : تربت کے علاقے عومری کہن سامی سے شام کے وقت پاکستانی سیکورٹی فورسز نے ڈاکٹر راشد ولد محمدکو اسکے میڈیکل اسٹور سے جبری طور پر لاپتہ کردیا ہے .
آپ کو معلوم ہے پچھلے دو دہائیوں سے بلوچستان میں روزانہ لوگ پاکستانی آرمی ،خفیہ ایجنسیوں اور انکے بنائے گئے مقامی ڈیتھ اسکوائڈ ز اور حالیہ بننے والی فورسز ہاتھوں بننے والے کاونٹر ٹیررزم ڈیپارٹمنٹ سی ٹی ڈی کے ہاتھوں جبراً لاپتہ ، اور جعلی مقابلوں میں ھلاک کئے جاتے ہیں ۔
جو خوش قسمتی سے زندہ لوٹ آتے ہیں ، مگر سابق نارمل زندگی گزارنے قابل نہیں رہ جاتے ۔
دریں اثناء بلوچستان کے علاقے خاران سے ایک اور نوجوان اعجاب یلانزئی کے نام سے ہوگئی ہے ۔
بتایا جارہاہے کہ پاکستانی فورسز نے 26 اکتوبر کو مزکورہ نوجوان کو فون کرکے کیمپ بلایا اور وہاں اسے حراست میں لے کر لاپتہ کردیا۔
ذرائع کے مطابق عجاب یلانزئی 23 اکتوبر کو لاپتہ ہونے والے شفقت اللہ کے رشتہ دار ہیں ۔
جبکہ لاپتہ شفقت اللہ کو آج سی ٹی ڈی حکام نے منظرعام پر لاتے ہوئے اس پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ سابق چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ محمد نور مسکانزئی کے قتل میں ملوث تھا اور اس کا تعلق بی ایل اے سے ہے۔
دوسری جانب بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان آزاد بلوچ نے مذکورہ نوجوان کے بارے سی ٹی ڈی کے دعوی کو رد کیا ہے کہ زیر حراست نوجوان کا تعلق بی ایل اے سے ہے ۔
تاہم اس بابت بی ایل اے کے ترجمان جیئند بلوچ نے اب تک بیان جاری نہیں کیاہے ۔
تاہم شفقت اللہ کے والدین نے بھی ٹی ڈی کی دعوی کو مسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ ان کا نوعمر بیٹا بے گناہ ہیں ،انھیں ناجائز پھنسایا جارہاہے ۔