بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان آزاد بلوچ نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ خاران میں چند روز قبل جبری طور پر لاپتہ کئے گئے ایک نوجوان کو سابق چیف جسٹس ہائی کورٹ بلوچستان محمد نور مسکانزئی کی ہلاکت کا ذمہ دار ظاہر کرنا جھوٹ کا پلندہ ہے، جس میں ذرہ بابر بھی صداقت نہیں ہے۔
آزاد بلوچ نے کہاکہ شفقت اللہ نامی نوجوان اور اس کے ہمراہ لاپتہ ہونے والے دیگر افراد کا بی ایل اے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
بی ایل اے کے ترجمان آزاد بلوچ نے کہا سی ٹی ڈی اور دیگر پاکستانی اداروں پر مشتمل نام نہاد جے آئی ٹی خاران میں بلوچ لبریشن آرمی کے خلاف سر توڑ کوششوں کے بعد اپنی ناکامیاں چُھپانے اور محمد نور مسکانزئی کیس میں خانہ پری کیلئے ایک نہتے نوجوان کو قربان کررہی ہے جوکہ ایک شرمناک عمل ہے۔
انھوں نے کہا سی ٹی ڈی کی جانب سے پریس کانفرنس میں جن حملوں کو لاپتہ نوجوان کے سر ڈالا گیا ہے یہ حملے مختلف اوقات میں ایک سے زائد تنظیموں کی جانب سے قبول کئے جاچکے ہیں۔
سی ٹی ڈی کا ان تمام حملوں کو بی ایل اے کی کاروائیاں ظاہر کرنا اتنے بڑے جھوٹ کو ترتیب دینے میں ان کی عدم تیاری کو ظاہر کرتا ہے۔
آزاد بلوچ نے کہا محمد نور مسکانزئی کی ہلاکت کے ردعمل میں پہلے سے زیر حراست چار لاپتہ بلوچ نوجوانوں کو خاران میں جعلی مقابلے میں قتل کرکے سی ٹی ڈی پہلے بھی یہ دعویٰ کرچکی ہے کہ مارے گئے افراد محمد نور مسکانزئی کی ہلاکت میں ملوث تھے اور ان کا تعلق بی ایل اے سے تھا۔
ترجمان نے کہاکہ سب ہی جانتے ہیں کہ سی ٹی ڈی کا وہ ڈرامہ زیادہ دیر تک نہیں چل سکا اور بُری طرح بےنقاب ہوگیا۔
آزاد بلوچ نے کہا بلوچ لبریشن آرمی ایک مضبوط جنگی نظریے کے تحت جدید ترین گوریلا حربے استعمال کرتی ہے، جس میں ہماری سب سے اہم ترجیحات میں سے ایک ساتھی سرمچاروں کی حفاظت ہے، اور اس بابت ہم فخریہ انداز میں اعلان کرتے ہیں کہ اس وقت میدان جنگ میں دشمن ہمارے سرمچاروں تک رسائی حاصل کرنے میں ہر طرح سے ناکام نظر آتی ہے۔