خاران خفیہ ادارے کے اہلکاروں نے گزشتہ روز شام کے وقت خاران قلعہ ایریا میں واقع ایک گھر پر چھاپہ مار کر اللہ نور ولد حسن نور نامی نوجوان کو اغواء کرکے ماورائے عدالت نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔
خاران میں پاکستانی فورسز، خفیہ اداروں اور سی ٹی ڈی کی جانب سے ماورائے عدالت گرفتاریوں اور سرچ آپریشن کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔
گزشتہ تین دنوں سے اب تک اللہ نور سمیت 6 نوجوان جبری طور پر اُٹھائے جاچکے ہیں، جن میں سے دو افراد نجیب اور جابر بازیاب ہوگئے ہیں ، جبکہ پرویز ، یوسف ، شفقت اور اللہ نور تاحال اداروں کی قید میں اور لاپتہ ہیں۔
واضح رہے کہ خاران میں جبری گمشدگیوں کا یہ نیا سلسلہ 14 اکتوبر کو سابق چیف جسٹس محمد نور مسکانزئی کی بی ایل اے کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد سے شروع ہوا ہے۔
محمد نور مسکانزئی کی ہلاکت کے بعد ایف سی، ایم آئی، آئی ایس آئی، پولیس اور سی ٹی ڈی کی شراکت داری سے ایک جے آئی ٹی تشکیل دی جاچکی ہے جس کی سربراہی سی ٹی ڈی بلوچستان کے ڈائریکٹر جنرل کررہے ہیں۔
مذکورہ جے آئی ٹی کیس کی خانہ پری کیلئے پہلے سے لاپتہ افراد کو فیک انکاؤنٹر میں مارنے علاقے سے بے گناہ نوجوانوں کو اغواء کرنے میں میں مصروف ہے۔