کوہلو : کوہلو کے مرکزی بازار میں گزشتہ ہفتے خفیہ ایجنسیوں کے قائم حلوائی کی دوکان میں ہونے والے دھماکے میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے 23 سالہ جہانزیب خان چل بسے ہیں ۔
آپ کو علم ہے بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان آزاد بلوچ نے اپنے جاری بیان میں کہاتھا کہ بروز جمعہ 30 ستمبر 2022 کو ہمارے سرمچاروں نے مقبوضہ بلوچستان کے علاقے کوہلو کے مین بازار میں پاکستانی خفیہ اداروں کے ایک اہم ٹھکانے کو بم حملے میں نشانہ بنایا۔
حملے کے نتیجے میں دو ایف سی اہلکار میجر صوبیدار ساجد لاشاری اور صوبیدار چنگیز خان سمیت ایم آئی کے ایک میجر سمیت تین افسران عبدالغنی، عثمان اور محمد سمیع ہلاک ہوگئے۔ ہلاک ہونے والے ایم آئی کے تینوں افسران کا تعلق پنجاب سے تھا۔
ترجمان کے مطبق مذکورہ ٹھکانہ جسے حلوائی کے دکان کے طور پر استعمال کیا جارہا تھا دراصل خفیہ اداروں کا ایک اہم اڈہ تھا۔ جہاں ایم آئی کے لوکل کارندوں سمیت انٹیلی جنس افسر اور ایف سی اہلکار خفیہ میٹنگ کرتے تھے۔ اس نام نہاد دکان سے شراب و نشہ آور اشیاء بھی فروخت کی جاتی تھی۔
مزید برآں یہ ٹھکانہ خفیہ اداروں کی جانب سے مقامی لوگوں کی مخبری، انہیں اٹھا کر لاپتہ کرنے اور دیگر کئی بلوچ دشمن سرگرمیوں کیلئے استعمال کی جاتی تھی۔ انھوں نے کہاتھا کہ مارے گئے ایف سی اور ایم آئی کے اہلکار بی ایل اے کے ہائی پروفائل ٹارگٹ تھے، جنہیں ہماری انٹیلی جنس ونگ ایک عرصہ سے واچ کررہی تھی تاہم انہیں اکٹھے پاکر ہمارے سرمچاروں نے انہیں نشانہ بنایا۔
انھوں نے کہاتھا کہ ہم کوہلو کے عوام کو خبردار کرتے ہیں کہ علاقے میں پاکستانی خفیہ اداروں، ڈیتھ سکواڈ اور فورسز کے اہلکاروں اور ان کے ٹھکانوں سے دوری اختیار کریں، ہمارے سرمچار ان پر کسی بھی وقت مزید شدت کے ساتھ حملہ کرسکتے ہیں۔