کوئٹہ ( اسٹاف رپورٹر سے )
بلوچ جبری لاپتہ افراد شہداء کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو4747 دن ہوگئے۔
اظہاریکجہتی کرنے والوں میں شال سے سیاسی اور سماجی کارکنان داود اچکزئی، نور محمد خلجی سمیت دیگر مرد اور خواتین نے کیمپ آکر اظہار یکجہتی کی۔
وی بی ایم پی کے وائس چیرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچستان کے مختلف علاقوں خصوصا پنجگور کے علاقوں میں گزشتہ کئی روز سے سرچ آپریشن جاری ہے جس دوران ایف سی کے اہلکاروں نے گھروں میں گھس کر خواتین اور بچوں پر تشدد کی ہے۔
انھوں نے الزام لگایا ہے کہ فورسز گھروں میں موجود نقدی اور زیورات اپنے ساتھ لے گئےہیں، متعدد علاقے اب بھی محاصرے میں ہیں ۔
انھوں نے انکشاف کیاہے کہ علاقہ میں ایک بڑے آپریشن کی تیاری کی جارہی ہے ۔ جبکہ اس وقتبھی علاقے کو گھیرے میں لےہوئےہیں۔
انھوں نے کہاکہ علاقے میں مقامی آبادی کو مسلسل حراساں کیا جارہا ہے پوری آبادی میں خوف و حراس کا ماحول ہے، ایک طرف سے قدرتی آفات اور سیلاب کی پریشانی دوسری طرف آپریشن کی تیاری کی جارہی ہے ۔
ماما نے کہاکہ بلوچستان بھر میں ایف سی خفیہ اداروں کی کاروائیاں شدت اختیار کرتی جارہی ہیں ، فورسزاپنی پے در پے ناکامیوں کو چھپانے کیلئے مسلسل مقامی آبادیوں کو براہ راست اپنی کاروائیوں کا نشانہ بنارہے ہیں ۔
لیکن اپنی تمام تر ظلم و ستم کے باوجود پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں کو ناکامی کا سامنا ہے ۔
انھوں نے کہاکہ حکومت بلوچ پرامن جدوجہد کے خلاف مراعات ترقی اور نوکر یا اپنے گماشتہ سیاسی تنظیمی جماعتوں کو استعمال کر رہی ہے ، مگر اس کے باوجودپرامن جدوجہدکو عوامی حمایت اور بین الاقوامی توجہ حاصل کرچکی ہے ۔
انھوں نے کہاکہ اقوام متحدہ کی جانب سے لاپتہ بلوچوں کے معاملے میں اقدامات ایک مثبت قدم ہے ، جس سے بلوچ قوم کی تاحید ہوتی ہے ۔ جبکہ پاکستانی اداروں کی جانب سے حقائق سے چشم پوشی اور مسلسل جھوٹ کا سہارا لیا جارہا ہے، جس کا پول کھل رہا ہے اور ان کی حقیقت دنیا کے سامنے آشکار ہورہی ہے ،
انھوں نے کہاکہ اقوام متحدہ کی جانب سے لاپتہ افراد کے معاملے پر اقدام اور بلوچستان میں پاکستانی حکمرانوں کی ناکامی کے واضع امکانات سے پاکستانی حکمرانوں اور ان کے گماشتے حواس باختگی کا شکار ہوچکے ہیں۔