کوئٹہ(اسٹاف رپورٹرز سے )
زیارت واقعے کے بعد گورنر ہاؤس کے سامنے ریڈ زون میں جاری بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین کے احتجاجی دھرنے کو آج 44 دن مکمل ہو گئے،
دھرنا لواحقین کے کال پر آج صبح گیارہ بجے سے جی پی او چوک اور سرینا چوک ٹریفک کیلئے بند کردیئے گئے، لواحقین نے اپنے احتجاجی پروگرام کو وسعت دیتے ہوئے آج ایک مرتبہ پھر شال کے دو مین چوک صبح سے لیکر شام پانچ تک ٹریفک کیلئے بند کردیئے ۔
جس کی کال وہ دو دن پہلے دے چکے تھے اور عوام سے تعاون کی اپیل کی گئی تھی -
دریں اثناء لواحقین نے بلوچستان حکومت کے ایک وفد کی اس یقین دہانی پر کہ ان سے جلد رابطہ کیا جائے گا اور انکے مسئلے کا حل نکالا جائے گا ۔ کے بعد لواحقین نے اپنا روڈ بلاک احتجاج ختم کردیا اور واپس ریڈ زون دھرنے کی مقام پر منتقل ہو گئے جہاں دھرنا بدستور جاری ہے -
اس موقع پر مظاہرین خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ انتہائی مجبوری کی حالت میں روڈ بلاک کے احتجاجی پروگرام کو وسعت دے رہے ہیں کیونکہ حکومت ان کے مطالبات پر عملدرآمد کیلئے بالکل بھی سنجیدہ نظر نہیں آ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم دو دن پہلے مذکورہ چوک پر روڈ بلاک کا اعلان کر چکے تھے ، لیکن پھر بھی افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ کچھ شہریوں نے ہمارے پر امن احتجاج کا احترام نا کرتے ہوئے لواحقین پر گاڑی اور موٹر سائیکل چڑھانے کی کوشش کی تھی ۔
انھوں نے کہاکہ ہمیں کوئٹہ کے عام شہریوں کی تکلیف کا بخوبی اندازہ ہے، سوچنے کی بات ہے کہ جب کسی کے روزمرہ زندگی میں تھوڑی سی خلل آجاتی ہے تو لوگ تکلیف میں ہوتے ہیں، ہماری زندگیوں کو تو سالوں سے درد اور تکلیف میں ڈالا گیا ہے -