بزرگ بلوچ قوم پرست رہنما ء وعوامی ورکز پارٹی کے سربراہ یوسف مستی خان کے وفات پر تعزیت کا سلسلہ جاری

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے بزرگ بلوچ سیاسی رہنماء و عوامی ورکرز پارٹی کے سربراہ واجہ یوسف مستی خان کی رحلت کو قومی سانحہ قرار دیتے ہوئے اسے بلوچ قوم و مظلوم طبقات کیلئے ناقابل تلافی نقصان قرار دے دیا ہے۔ ترجمان بی ایس او نے کہا ہے کہ واجہ یوسف مستی خان بلوچ قومی کاروان کے پہلے صف کے ان رہنماؤں میں شمار ہوتے ہیں، جنہوں نے جدید قومی سیاست کی آبیاری کیلئے قربانیاں دیں۔ انھو ں نے کہاکہ مرحوم نے ہر ادوار میں جبر اور ظلم کے سامنے کھڑے ہوکر للکارا۔بلوچ سمیت اس خطے میں مظلوم طبقات پر ہونے والی ناانصافی کے خلاف وہ ایک توانا آواز تھے جنہوں نے ہمیشہ واضح موقف کے ساتھ سیاسی سوال کو زندہ رکھا۔ ترجمان بی ایس او نے کہا ہے کہ بلوچستان کی سیاست میں سردار عطاللہ مینگل،میرغوث بخش بزنجو،نواب اکبرخان،بابا خیربخش مری،ڈاکٹرعبدالحیٰ بلوچ کے بعد یوسف مستی خان کا بچھڑ جانا ایک انتہائی غمگین امر ہے۔ ان کے وفات سے بلوچ قوم اور خطے کے مظلوم طبقات ایک پر جوش سیاسی آواز سے ہمیشہ کیلئے محروم ہوگئے ہیں۔ آخر میں ترجمان بی ایس او نے مرحوم کے درجات کی بلندی کیلئے دعا کرتے ہوئے انکے پسماندگان سے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ بلوچ یکجہتی کمیٹی (کراچی) کے ترجمان نے اپنے ایک جاری کردہ بیان میں کہا کہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ بلوچ قوم آج اپنے ایک مخلص لیڈر کو کھو چکا ہے اور بالخصوص کراچی کے لوگ ایک انمول اور نایاب شخص کی دستِ شفقت و الفت سے محروم ہو چکے ہیں۔ انھوں نے کہا ہے کہ یوسف مستی خان کسی تعریف و توصیف کے محتاج نہیں ہیں وہ بذاتِ خود اپنے آپ میں ایک انجمن تھے اور ہر محاذ پہ ان کا یہی کہنا تھا کہ میرا خواب ہے کہ میں بلوچ کو ہر طرح سے متحد و متفق و سیاسی حوالے سے منظم دیکھوں۔ آپ نے بلوچ قوم کے ہر دکھ و درد کو اپنے اوپر لیا اور ہر قہر و ظلم و ستم پر ایک غمخوار و محسن قائد کی طرح ہر ممکن صورت میں ساتھ دیا۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ جہاں تک ان کے سیاسی زندگی کی بات کی جائے تو ان کو کراچی کی سیاست کا سرپرست کہنا غلط نہیں ہوگا اور نہ صرف کراچی کی سیاست بلکہ آپ کا مقصد ظلم و ستم کے خلاف ہر ممکن صورت میں جدوجہد کرنا آپ کا منزل مقصود تھا اور آپ کی زندگی اسی طرح ظلم و ستم کے خلاف تحریکیں چلانے میں گزری لیکن آپ کبھی بھی نہ جھکے نہ بکے اور نہ کسی مراعات کے لئے آپ نے اپنے مقصد کو چھوڑا۔ آپ ہی وہ شخص ہیں کہ جنہوں نے ہمیشہ سے کراچی کی سیاست کو بحال رکھا اور اپنے زندگی کے آخری ایام تک اسی جدوجہد کو جاری رکھا اور اپنے موذی مرض کی حالت میں بھی آپ نے بلوچ قوم کو بے یار و مددگار نہیں چھوڑا۔ آپ نے نہ صرف اس قوم کا اس حالت میں بھی ساتھ دیا بلکہ ان کو یہ بھی پیغام دیا کہ ایک لیڈر کو کس طرح کی زندگی بسر کرنی چاہیے۔ غرض کہ آپ نے یوسف مستی خان ہونے کا آپ نے حقیقی لیڈر ہونے کا اور آپ نے بلوچ ہونے کا پورا پورا حق ادا کیا۔ ترجمان نے اپنے بیان میں انھیں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی جدوجہد کو سرخ سلام پیش کرتے ہیں اور نوجوان نسل کو تلقین کرتے ہیں کہ وہ آپ کی مثالی جدوجہد کو دیکھ کر آپ کے نقش قدم پر چلیں اور ہر عہد میں ایک اور یوسف مستی خان پیدا ہو۔ ترجمان نے ان کے انتقال پر افسوس کا اظہار کیا اور لواحقین کو صبر جمیل عطا کرنے کی دعا کی ۔

Post a Comment

Previous Post Next Post