بارکھان ( ویب ڈیسک ) والد کے طویل جبری گمشدگی کے باعث ہم سب گھر والے شدید پریشان ہیں ۔ اگر میرے والد کو بازیاب نہیں کیا جاسکتا ہے تو مجھے انکے پاس لے چلیں-
یہ بات جبری لاپتہ ڈاکٹر جمیل کھیتران کے بیٹی نے ویڈیو بیان جاری کرتے ہوئے کہی ہے ۔
وہ کہتی ہیں چھ ماہ کی طویل انتظار کے باوجود میرے والد کو منظر عام پر نہیں لایا جارہاہے ۔ آخر ہم کس سے اپنے بابا کی بازیابی کیلے بات کریں اور سوال پوچھیں کہ وہ کہاں ہیں۔ ؟
ویڈیو میں مہرناز بلوچ گفتگو کرتے ہوئے کہتی ہیں اگر میری والد جمیل کھیتران کو بازیاب نہیں کیا جاتا تو میں اپنے والد کے پاس جانے کے لئے تیار ہوں ، ہمیں بتایا جائے آخر والد کو کیوں اور کس جرم میں قید رکھا گیا ہے-
مہر ناز ویڈیو میں بتاتی ہیں کہ وہ والد کے جبری گمشدگی بعد مختلف فورمز پر اپنی والد کے باحفاظت بازیابی کے لئے کئی احتجاج ریکارڈ کراچکی ہیں ۔
پاکستانی اداروں اور قانون کے محافظوں سے انصاف طلب کر رہی ہیں کہ ہمیں انصاف دیکر یہ بتائیں کہ ان کا جرم کیا ہے ، وہ لاپتہ کئے گئے ہیں ، کس جرم میں وہ گذشتہ چھ ماہ سے سزا کاٹ رہے ہیں ۔؟
آپ کو علم ہے مہرناز جمیل کے والد جمیل بلوچ پیشے کے لحاظ سے ڈاکٹر ہیں جنھوں نے ملیشیا سے پی ایچ ڈی کیاہواہے ۔
انھیں فورسز نے رواں سال 23 فروری کو بلوچستان کے ضلع بارکھان سے حراست بعد جبری لاپتہ کیا گیا تھا ، جو چھ ماہ گزرنے کے بعد بھی منظر عام پر نہیں لائے جارہے ہیں ۔