پاکستان بلوچستان کو انسانی حقوق حوالے ایک بلیک ھول بنا دیا ہے۔ وی بی ایم پی

شال ( اسٹاف رپورٹر سے ) بلوچ جبری لاپتہ افراد اور شہداء کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4751 دن ہوگئے۔ احتجاجی کیمپ میں وی بی ایم پی کے چیئرمین نصراللہ بلوچ اور وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ کے ساتھ مچھ بولان سے جبری لاپتہ لال محمد مری کے والدہ اور کلیم اللہ کے لواحقین بھی بیٹھے رہے، اظہارِ یکجہتی کرنے والوں میں مستونگ سے اسحاق ایڈوکیٹ، عمران ایڈوکیٹ اور دیگر شامل تھے۔ اس موقع پر وی بی ایم پی کے چیئرمین نصر اللہ بلوچ اور وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں ریاست نے دہشت گردانہ کارروائیوں میں تیزی لائی ہے، بلوچستان میں ریاستی دہشت گردی کے واقعات کو سامنے لا یا جائے سکے تو لرزہ خیز داستان دفن ہیں. انھوں نے کہاکہ ریاست پاکستان نے بلوچستان کو انسانی حقوق کے حوالے سے ایک بلیک ھول بنا دیا ہے، جہاں نا کسی آزاد میڈیا کا بندہ جا کے رپورٹنگ کر سکتا ہے نا کسی دوسرے ادارے کے لوگ، بلوچستان میں سیاست کے ساتھ سماجی کاموں پر بھی ریاست نا خوش ہے، روز سیاسی اور سماجی کارکنان کو اٹھانے کی خبریں آتی ہیں انکو اجتماعی سزا کے طور پر انکے فیملی ممبرز کو جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، انہوں نے کہا کہ پاکستانی ریاست نے عالمی انسانی حقوق کے قوانین کی دھجیاں اڑائی ہوئی ہیں، کسی آئین کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے ظلم کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ مذہنی گروہوں کو پال رہا ہے۔ انھوں نے کہاکہ ایک زمانے میں طالبـان اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر بلین ڈالر امداد بٹور لیئے جن کو بعد میں بلوچ اور پشتون نسل کشی پہ لگا دیا اب سیلاب زدگان کے نام پر جو پیسہ آرہا ہے یا آئیگا اسے بھی امداد کی بجائے آتشن و آہن کی صورت میں بلوچ اور پشتون پر برسائے گا. انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کے اداروں کی جانب سے نوٹس لینے اور اعلامیے جاری ہونے کے باوجود کوئی بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں نا کوئی کمی آ رہا ہے نا ان پر عملدرآمد کیا جا رہا ہے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post